“کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے”
کرونا کی دوسری بڑی لہر پاکستان میں داخل ہوچکی ہے۔جیسے ہی نیوز کاسٹر کی چنگھاڑتی آواز کانوں سے ٹکرائ میں نے چونک کر دیکھا اور دل ہی دل میں انا للہ پڑھ لیا۔کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پیدا ہونے کا شرف حاصل کرنے والا بچہ بچہ جانتا ہے کہ پاکستان میں کرونا سب سے پہلے تعلیمی درسگاہوں پر حملہ آور ہوتا ہے ۔جیسے کرونا کا ہدف ہی علم حاصل کرتے معماران ملت ہوں۔وہ بچے کہ جن کا ایک ایک پل قیمتی ہے جو ملک و قوم کا عظیم سرمایا بننے جارہے ہوتے ہیں کرونا کا پہلا شکار پھر وہی ہوتے ہیں۔
اور میرا بدترین خدشہ اس وقت تصدیق پاگیا جب یونیورسٹی کی طرف سے آفیشل نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ تمام سمسٹرز کے طلباء و طالبات کو آن لائن کلاسز کے ذریعے پڑھایا جائئگا۔
کیونکہ کرونا اپنے خونی پنجے حسب معمول بچوں پر گاڑنے کے لیے تیار بیٹھا ہے۔آن لائن کلاسز کا سب سے بڑا نقصان اس غریب بچے کا ہوتا ہے جو میرٹ پر یونی میں داخلہ لے چکا ہوتا ہے۔سب سے پہلے ایک سمارٹ فون خریدنا پھر اس پر نیٹ پیکجز لگانا اور سونے پر سہاگہ موبائل کمپنیوں کی مہربانی
سے وہ اپنے قابل قدر اساتذہ کرام کا لیکچر سننے سے پھر بھی محروم ہوجاتا ہے۔
پورے لیکچر میں اساتذہ کو ملنے والے میسجز سر آواز نہیں آرہی پر مشتمل ہوتے ہیں اور یوں بار بار مداخلت سے انتہائ محنتی استاد بھی وہ سب کچھ اپنے طلباء میں منتقل نہیں کرپاتا جو وہ درحقیت کرنا چاہتا ہے۔
اور بچے بھی وہ سب نہیں سمجھ پاتے جو دراصل انھیں سمجھنا چاہیے تھا۔
اور بعض بچے سگنل کے حصول کی خاطر چھت کے آخری کونے پر بھی پہنچ جائيں تب بھی سگنلز ان کو لال جھنڈی دکھا رہے ہوتے ہیں کہ بیٹا جی
ہم تو نہیں آنے کے۔
مذاق برطرف مگر یہ ساری صورتحال ایک سنگین مسئلے کی غمازی کر رہی ہے۔اور وہ مسئلہ کرونا سے نمٹنے کا ہے۔ایک مضبوط سسٹم بنانے کا ہے۔ایسا نظام کہ جس میں بغیر تعلیمی حرج کے بچو ں کے قیمتی ماہ و سال اور جان دونوں کو بچایا جاسکے۔
کیونکہ سوچنے کی بات ہم سب کے لیے ہے کہ باقی اجتماعات میں کرونا حملہ آور نہیں ہو پارہا نہ کسی کی شادی میں نہ کسی کی فوتگی میں نہ کسی محرم الحرام کے جلوس میں اور نہ ہی کسی ربیع الاول کے اجتماع میں۔نہ کسی دنیاوی اجتماع میں نہ کسی دینی محفل میں ۔ہاں بس بچے نہ پڑھ پايئں آگے نہ چلے جايئں یہاں کرونا سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے۔
باقی تمام تر سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں۔اور پھر عجیب مضحکہ خیز بات کے حکومت کا نیا اقدام سامنے آیا رات دس بجے کے بعد تمام تر اجتماعات و محافل پر پابندی ہے ۔واقعی؟ مطلب کرونا دستک دے کر بتا کر آتا ہے کہ دن میں آپ جو بھی کرلیں میں رات کے دس بجے کے بعد وارد ہوں گا ۔آپ سب اپنے کھڑکیاں دروازے بند رکھنا میں چکر لگا کر واپس چلا جاؤں گا۔اگر ایسا ہے تو ہم بھی تو دن میں پڑھتے ہیں ہمیں بھی دن میں پڑھنے دیا جاۓ واللہ رات کو ہر گز نہیں پڑھیں گے۔
یہ ناقص پالیسیاں اب بچے بچے کو سمجھ آرہی ہیں کہ یہ محض خانہ پری کی جارہی ہے ارے بنانا ہے تو ایک ناقابل شکست نظام بنائيں کہ جس کے ذریعے ہم عالمی وبا سے بھی بچ جايئں اور ہماری تعلیمی درسگاہیں بھی کھلی رہیں۔
میری تمام ارباب اختیار سے اپیل ھے کہ خدارا اپنے سسٹم کو مضبوط بنايئں مکمل ایس او پیز بنوايئں اور سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوۓ تعلیمی اداروں کی رونق بچوں کو واپس بلوايئں تاکہ قوم کا سرمایا یوں بے بنیاد چھٹیوں میں ضائع نہ ہو۔
کیونکہ کرونا سے ہمیں ڈرنا نہیں لڑنا ہے تو پھر کیوں ہمیں گھروں میں بٹھایا جارہا ہے ہماراتعلیمی نقصان کیا جارہا ہے۔مکمل احتیاظی تدابیر کو اپناتے ہوۓ باقی کاموں کی طرح تعلیمی سرگرمیوں کو جاری کیوں نہیں رکھا جارہا؟
یاپھر اسے بھی ہم بیرونی قوتوں کی ایک چال سمجھیں کے ہم علم و ادب کے میدان میں ہر گز اقوام عالم کا مقابلہ نہ کرسکیں ۔اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اگر ہم اپنے ”آج“ کو قیمتی نہیں بناتے تو ہمارا” کل“ کسی کو دکھانے کے قابل نہیں رہے گا
یاد رکھیں جو قومیں مشکل وقت میں بجاۓ ان سے لڑنے کے اپنا نظام مضبوط کرنے کے ان سے ڈر کر ہار کر گھروں میں بیٹھ جاتی ہیں تو پھر قدرت ان کی بقا میں دلچسپی نہیں رکھتی کیونکہ
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوي ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
سدرہ نسیم
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
https://sammar12.blogspot.com
#blogger #blogging #famousblogger #top10blogger
#Pakistaniblogger #Urdublogger #bestcontent
#punjab
#mianwalians #Famous
www.mianwali.com.pk
#میانوالی_ہوم_ٹاؤن
#ملک_ثمر_عباس
#MalikSammarAbbas
#MianwaliHomeTown
#MianwaliCity
#MianwaliNews
#MianwaliUpdate
#Mianwali
#MianwaliSocialMedia
#SocialMediaactivist
#Website #YouTuber
#trending2020
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں