نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ملیریا لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

میرا میانوالی تحریر پروفیسر منور علی ملک

میرا میانوالی --------------------------- کیا اچھا دور تھا --------- شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں اور کینسر وغیرہ کا نام و نشاں تک نہ تھا - اکا دکا لوگوں کو ٹی بی کا مرض لاحق ہوتا جو موت کا پروانہ سمجھا جاتا تھا ، کیونکہ اس زمانے میں ٹی بی ایک لا علاج مرض تھا - لیکن یہ بھی بہت کم ، بمشکل ایک فیصد لوگوں کو لاحق ہوتا تھا -  اس موسم میں ملیریا ہر گھر میں وارد ہوتا تھا - عام لوگ اسے موسمی بخار کہتے تھے - بخار اور سردرد کے ساتھ سردی بھی بہت لگتی تھی - یہ کیفیت دوتین دن رہتی تھی - ملیریا سے کسی کو مرتے تو نہ دیکھا، انسان اچھا خاصا خجل خوار ضرور ہوتا تھا - کچھ کھانے پینے کو جی نہیں چاہتا تھا - مائیں منت ترلے کر کے کچھ نہ کچھ بہرحال کھلا پلا دیتی تھیں -  داؤدخیل کے سرکاری ہسپتال سے پانی کے رنگ کی دوا (کونین مکسچر) اور اے پی سی کی پڑیاں ملتی تھیں - (ایک اے پی سی آج کل بہت مشہور ہے ، مگر وہ ملیریا کے علاج کے لیے نہیں ) - ہسپتال سے جو اے پی سی ملتی تھی وہ غیر سیاسی اے پی سی تھی جو بخار اور جسم کے درد کا علاج ہوا کرتی تھی - اس کے ساتھ لال رنگ کا شربت بھی ملتا تھا ، ہاضمے کا یہ شربت پہ...