نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

عیسی خیل لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہر انسان کی زندگی میں کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جن کی کوئی ظاہر وجہ نظر نہیں آتی

میرا میانوالی --------------------------- عیسی خیل ہمارا آبائی شہر تو نہیں ، لیکن ہمارے خاندان کی تاریخ میں تقریبا ایک سو سال سے عیسی خیل کا کردار نہایت اہم رہا ہے --- میرے دادا جی مولوی ملک مبارک علی ، میرے بابا جی ملک محمد اکبرعلی اور میرے بڑے بھائی ملک ًًمحمد انور علی کی ملازمت کا آغاز عیسی خیل سے ہوا - دادا جی یہاں ٹیچر رہے ، پھر داؤدخیل میں ہیڈماسٹر کے منصب پر فائز رہے -  میرے بابا جی انگلش ٹیچر کی حیثیت میں یہاں متعین ہوئے - چند سال بعد یہاں سے ٹرانسفر ھوکر محکمہ تعلیم کی ضلعی انتظامیہ میں چلے گئے --- تقریبا 20 سال بعد ہیڈماسٹر بن کر ایک بار پھر یہاں آگئے - بھائی جان ملک محمدانورعلی نے بھی انگلش ٹیچر کی حیثیت میں ملازمت کا آغاز عیسی خیل سے کیا ، دادا جی کی طرح وہ بھی بعد میں داؤدخیل سکول کے ہیڈماسٹر مقرر ہوئے - لیکچرر کی حیثیت میں میری سروس کا آغاز بھی عیسی خیل سے ہؤا - میرے بیٹے پروفیسر محمد اکرم علی کی پیدائش بھی عیسی خیل میں ہوئی - سچی بات یہ ہے کہ دادا جی سے لے کر مجھ تک کسی نے بھی اپنی پسند سے عیسی خیل میں تقرر نہیں کرایا - ملازمت جہاں مل جائے کرنی پڑتی ہے - تعجب کی ب...

میرے والد گورنمنٹ ہائی سکول عیسی خیل میں ھیڈماسٹر تھے

میرا میانوالی ---------------------- یادیں --------- جب میرے والد محترم ملک محمد اکبر علی گورنمنٹ ہائی سکول عیسی خیل میں ھیڈماسٹر تھے ، میں اس وقت ساتویں کلاس میں پڑھتا تھا - والد صاحب نے مجھے بھی اسی سکول میں داخل کروا دیا - میرے بڑے بھائی ملک محمد انورعلی بھی اس سکول میں انگلش ٹیچرتھے - گھر کے باقی لوگ داؤدخیل ہی میں رہتے تھے - صرف ہم تینوں مین بازار عیسی خیل کے قریب حکیم عمر خان کے مکان میں رہتے تھے - سکول کے ایک ملازم چاچا محمد خان ہمارا کھانا وغیرہ بناتے تھے -  والد صاحب کو شکار کا بہت شوق تھا - اس شوق کی تکمیل کے لیے انہوں نے اعلی قسم کی ڈبل بیرل بندوق رکھی ہوئی تھی - سکول کے عربی ماسٹر شیر محمد خان صاحب ، المعروف مولوی عربی بھی شکار کے بہت شوقین تھے - بہت زندہ دل انسان تھے - اس موسم میں ایک دن والد صاحب نے مولوی صاحب کو مرغابی کے شکار کے لیے دریا کے کنارے جانے کا کہا تو مولوی صاحب نے ہنس کر کہا “ سر ، مرغابی کے شکار سے پہلے دریا کے کنارے ایک فائر صاحب علی قریشی کو مارنا پڑے گا - پھر اس کے بعد دوسرے دن شکار ممکن ھوگا ، کیونکہ یہ اللہ کا بندہ فجر کے فورا بعد بندوق لے کر دری...