" اے غربت ! تیکوں کی آکھاں !"
بچپن سے لے کر آج تک
میانوالی گردونواح میں
شادیوں پر
یہ دوہڑا بار بار سنتے آ رہے ہیں ..
اے غربت تیکوں کی آکھاں,
میڈے لکھاں جئے یار ونجائے نی !....
یہ دوہڑا دینے والا
اور سننے والے
سب عجیب کیفیت سے دوچار ہو جاتے ہیں
اور کئی مجبور لوگوں کی تو
آنکھیں بھی نم ہو جاتی ہیں..
لیکن
افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ
ہم غربت کے بھوت کو
کام نہ کر کے, مزدوری نہ کر کے,
دشمنیوں کی دلدل میں دھنس کر,
خود ہی
خوب پالتے پوستے رہتے ہیں
اور پھر
وقتاً فوقتاً
اپنے خوشحال دوستوں کو
اپنے آپ سے دور ہوتا دیکھ کر
یہ دوہڑا گنگنا کر
یا یہ دوہڑا سن کر
اپنی غریبی کو
رو رو کر خراج تحسین پیش کرتے رہتے ہیں..
اگر
ایک بندہ سارا سارا دن
ایک ہوٹل پر
بیکار بیٹھ بیٹھ کر دن گزار سکتا ہے تو
وہ سارا دن
ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر
اپنے لیے, خاندان کے لیے,
پکوڑے, سبزی, فروٹ, چائے بھی تو بیچ سکتا ہے..
اگر ایک بندہ سارا سارا دن
کسی سیاسی کے ساتھ, کسی گدی نشین کے ساتھ,
رضاکارانہ طور پر گھوم پھر سکتا ہے تو
اپنے لیے, اپنے خاندان کے لیے,
وہ سارا دن
گھوم گھوم کر
کریانہ کے آئیٹمز, بیکری کا سامان, سپیئر پارٹس بھی تو سپلائی کر سکتا ہے, بیچ سکتا ہے..
آئیں..
دکھی دوہڑے سن کر
دکھی گانے سن کر
اپنی حالت زار پر رونے کی بجائے
غربت کو مات دینے والے بن جائیں..
اپنے لیے
اور
اپنوں کے لیے اعزاز بن جائیں..
----- موساز -----
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
بچپن سے لے کر آج تک
میانوالی گردونواح میں
شادیوں پر
یہ دوہڑا بار بار سنتے آ رہے ہیں ..
اے غربت تیکوں کی آکھاں,
میڈے لکھاں جئے یار ونجائے نی !....
یہ دوہڑا دینے والا
اور سننے والے
سب عجیب کیفیت سے دوچار ہو جاتے ہیں
اور کئی مجبور لوگوں کی تو
آنکھیں بھی نم ہو جاتی ہیں..
لیکن
افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ
ہم غربت کے بھوت کو
کام نہ کر کے, مزدوری نہ کر کے,
دشمنیوں کی دلدل میں دھنس کر,
خود ہی
خوب پالتے پوستے رہتے ہیں
اور پھر
وقتاً فوقتاً
اپنے خوشحال دوستوں کو
اپنے آپ سے دور ہوتا دیکھ کر
یہ دوہڑا گنگنا کر
یا یہ دوہڑا سن کر
اپنی غریبی کو
رو رو کر خراج تحسین پیش کرتے رہتے ہیں..
اگر
ایک بندہ سارا سارا دن
ایک ہوٹل پر
بیکار بیٹھ بیٹھ کر دن گزار سکتا ہے تو
وہ سارا دن
ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر
اپنے لیے, خاندان کے لیے,
پکوڑے, سبزی, فروٹ, چائے بھی تو بیچ سکتا ہے..
اگر ایک بندہ سارا سارا دن
کسی سیاسی کے ساتھ, کسی گدی نشین کے ساتھ,
رضاکارانہ طور پر گھوم پھر سکتا ہے تو
اپنے لیے, اپنے خاندان کے لیے,
وہ سارا دن
گھوم گھوم کر
کریانہ کے آئیٹمز, بیکری کا سامان, سپیئر پارٹس بھی تو سپلائی کر سکتا ہے, بیچ سکتا ہے..
آئیں..
دکھی دوہڑے سن کر
دکھی گانے سن کر
اپنی حالت زار پر رونے کی بجائے
غربت کو مات دینے والے بن جائیں..
اپنے لیے
اور
اپنوں کے لیے اعزاز بن جائیں..
----- موساز -----
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
Thanks
جواب دیںحذف کریں