سلگتے المیے ...... رِستے زخم
میانوالی جہاں بیٹے قتل ہونے کے لیے جوان کیے جاتے ہیں ....
زمین کے تنازعے , رشتے کے لین دین ,گھریلو چھوٹے چھوٹے جھگڑوں, گالی گلوچ کے پر قتل .....
وہ جھگڑے جس پر پوری دنیا میں ایک سوری یا دو بزرگ پانچ منٹ میں مسلہ حل کرادیتے ہیں .... یہاں پر قتل کر دیا جاتا ہے.... آخر حاصل کیا ھوا.....
سوشل میڈیا اور عام زندگی میں مختلف شہروں کے افراد جنہیں جب بھی اپنے علاقہ کا نام بتایا..... انہوں نے استغفار پڑھا جیسے ہم کوئی ماقوف الفطرت مخلوق ہوں.....
کئی لوگوں سے بات ہوتی ہے جن کا ایک ہی نکتہ ہوتا ہے ..... کہ میانوالی جنگل سے بدتر ہے...... جہاں زرا سی اونچی آواز پر قتل کر دیا جانا معمول ہے....
ان لوگوں کو سمجھاتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے..... اگر کبھی تھا بھی تو اب نہیں ہے...... انہیں بتاتا ہوں کہ شعور سفر کر رہا ہے....... قانون کام کرنے لگا ہے...... انہیں باقاعدہ دعوت دیتا ہوں کہ تم لوگ آؤ خود اپنی آنکھوں سے دیکھو کہ میرے لوگ ابنارمل نہیں.... ہم لوگ جنگلی نہیں ہیں......
پھر کوئی ناں کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے کہ میں اپنی آنکھیں خود سے بھی نہیں ملا پاتا ... پھر سوچتا ہوں آج جو باہر سے میانوالی آیا ہوا ہوگا تو اس کے تاثرات بھی میرے دوستوں سے مخلتلف ناں ہونگے....
صبر کے پیمانے لبریز ہوچکے .... آج تمام دوستوں کے سامنے بندھے ہاتھوں اقرار کرتا ہوں..... تم صحیح کہتے ہو ہم جنگلی ہیں اور جنگل میں رہتے ہیں...... ہم ابنارمل ہیں ہم جہالت کے اوج کمال پر ہیں...... تم میانوالی کبھی نہ آنا.......
برادران میانوالی .....
سوچ بدلو .... روش بدلو....
کب تک ایام جاہلیت کی طرح قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رکھو گے....... خدارا اپنی آنے والی نسلوں کو امن اور پیار و محبت کا درس دیں...... خود بھی جئیں اور دوسروں کو بھی جینے کا حق دیں ... لوگوں میں پیار و محبت کو تقسیم کریں اور ایک دوسرے کو معاف کرنا سیکھیں۔۔
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
میانوالی جہاں بیٹے قتل ہونے کے لیے جوان کیے جاتے ہیں ....
زمین کے تنازعے , رشتے کے لین دین ,گھریلو چھوٹے چھوٹے جھگڑوں, گالی گلوچ کے پر قتل .....
وہ جھگڑے جس پر پوری دنیا میں ایک سوری یا دو بزرگ پانچ منٹ میں مسلہ حل کرادیتے ہیں .... یہاں پر قتل کر دیا جاتا ہے.... آخر حاصل کیا ھوا.....
سوشل میڈیا اور عام زندگی میں مختلف شہروں کے افراد جنہیں جب بھی اپنے علاقہ کا نام بتایا..... انہوں نے استغفار پڑھا جیسے ہم کوئی ماقوف الفطرت مخلوق ہوں.....
کئی لوگوں سے بات ہوتی ہے جن کا ایک ہی نکتہ ہوتا ہے ..... کہ میانوالی جنگل سے بدتر ہے...... جہاں زرا سی اونچی آواز پر قتل کر دیا جانا معمول ہے....
ان لوگوں کو سمجھاتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے..... اگر کبھی تھا بھی تو اب نہیں ہے...... انہیں بتاتا ہوں کہ شعور سفر کر رہا ہے....... قانون کام کرنے لگا ہے...... انہیں باقاعدہ دعوت دیتا ہوں کہ تم لوگ آؤ خود اپنی آنکھوں سے دیکھو کہ میرے لوگ ابنارمل نہیں.... ہم لوگ جنگلی نہیں ہیں......
پھر کوئی ناں کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے کہ میں اپنی آنکھیں خود سے بھی نہیں ملا پاتا ... پھر سوچتا ہوں آج جو باہر سے میانوالی آیا ہوا ہوگا تو اس کے تاثرات بھی میرے دوستوں سے مخلتلف ناں ہونگے....
صبر کے پیمانے لبریز ہوچکے .... آج تمام دوستوں کے سامنے بندھے ہاتھوں اقرار کرتا ہوں..... تم صحیح کہتے ہو ہم جنگلی ہیں اور جنگل میں رہتے ہیں...... ہم ابنارمل ہیں ہم جہالت کے اوج کمال پر ہیں...... تم میانوالی کبھی نہ آنا.......
برادران میانوالی .....
سوچ بدلو .... روش بدلو....
کب تک ایام جاہلیت کی طرح قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رکھو گے....... خدارا اپنی آنے والی نسلوں کو امن اور پیار و محبت کا درس دیں...... خود بھی جئیں اور دوسروں کو بھی جینے کا حق دیں ... لوگوں میں پیار و محبت کو تقسیم کریں اور ایک دوسرے کو معاف کرنا سیکھیں۔۔
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں