" آج ! گھر سے، جب پیدل نکل رہا تھا !"
ہر روز
جب بھی گھر سے نکلتا ہوں تو
پہلے
والد بزرگوار کے پاس جاتا ہوں۔۔
ان کے ہاتھ
چومتا ہوں، آنکھوں پہ لگاتا ہوں۔۔
ان سے گزری رات کے احوال پوچھتا ہوں۔۔
پھر ان سے
بےشمار دعائیں لے کر
والدہ ماجدہ کے پاس چلا جاتا ہوں،
جن کے پاس
کچھ دیر پہلے ہی
بیٹھ کر دودھ پتی بھی پی چکا ہوتا ہوں۔۔
والدہ محترمہ کے ہاتھ چومتا ہوں، آنکھوں پہ لگاتا ہوں،
اور پھر
اللہ عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام لے کر
آپ سب کو ملنے کے لیے
گھر سے نکل پڑتا ہوں۔۔
آج کئی سال بعد
میں گھر سے پیدل نکل رہا تھا
کیونکہ
ایک بہت بڑے مقصد کے لیے
کل
مجھے اپنی کار بیچنا پڑی تھی۔۔
آج
میرے والد محترم بھی افسردہ تھے، چپ تھے۔۔
لیکن
جب والدہ صاحبہ سے الوداع ہونے لگا تو
انھوں نے
خلاف معمول
مجھے دو بار بھینچ کر گلے لگایا !
دو بار میرا ماتھا چوما !
دو بار میرے ہاتھ چومے !
اور انتہائی دکھی ہو کر،
کانپتی آواز کے ساتھ کہنے لگیں !
پتر !
اللہ تیکو بہوں ڈیوے، لوڑ دی تھوڑ نہ ہووی، شالا شرمندہ نہ تھیویں !
بیٹا !
تمھیں اتنے عرصے بعد
پیدل جاتا دیکھ کر
مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے !
میں نے
ان کے ہاتھ آنکھوں پہ لگائے
اور ان سے کہا !
اماں جان !
یاد ہے۔۔
24 سال پہلے بھی
فقط
آپ لوگوں کی دعائیں لے کر
ایک عظیم مقصد کے حصول کے لیے
میں
اسی گھر سے بےسروساماں پیدل نکلا تھا !
اماں جان !
بالکل
ویسے ہی آج بھی
میں
ایک عظیم مشن کی تکمیل کے لیے
آپ دونوں کی دعائیں لے کر
ایک بار پھر
اسی گھر سے پیدل نکل رہا ہوں !
اور
مجھے کمال یقین ہے کہ
اللہ عزوجل
آپ دونوں کے سفید بالوں کے صدقے
مجھے
اس بار بھی شرمندہ نہیں کرے گا، ان شاءاللہ۔۔
_____ موساز _____
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
ہر روز
جب بھی گھر سے نکلتا ہوں تو
پہلے
والد بزرگوار کے پاس جاتا ہوں۔۔
ان کے ہاتھ
چومتا ہوں، آنکھوں پہ لگاتا ہوں۔۔
ان سے گزری رات کے احوال پوچھتا ہوں۔۔
پھر ان سے
بےشمار دعائیں لے کر
والدہ ماجدہ کے پاس چلا جاتا ہوں،
جن کے پاس
کچھ دیر پہلے ہی
بیٹھ کر دودھ پتی بھی پی چکا ہوتا ہوں۔۔
والدہ محترمہ کے ہاتھ چومتا ہوں، آنکھوں پہ لگاتا ہوں،
اور پھر
اللہ عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام لے کر
آپ سب کو ملنے کے لیے
گھر سے نکل پڑتا ہوں۔۔
آج کئی سال بعد
میں گھر سے پیدل نکل رہا تھا
کیونکہ
ایک بہت بڑے مقصد کے لیے
کل
مجھے اپنی کار بیچنا پڑی تھی۔۔
آج
میرے والد محترم بھی افسردہ تھے، چپ تھے۔۔
لیکن
جب والدہ صاحبہ سے الوداع ہونے لگا تو
انھوں نے
خلاف معمول
مجھے دو بار بھینچ کر گلے لگایا !
دو بار میرا ماتھا چوما !
دو بار میرے ہاتھ چومے !
اور انتہائی دکھی ہو کر،
کانپتی آواز کے ساتھ کہنے لگیں !
پتر !
اللہ تیکو بہوں ڈیوے، لوڑ دی تھوڑ نہ ہووی، شالا شرمندہ نہ تھیویں !
بیٹا !
تمھیں اتنے عرصے بعد
پیدل جاتا دیکھ کر
مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے !
میں نے
ان کے ہاتھ آنکھوں پہ لگائے
اور ان سے کہا !
اماں جان !
یاد ہے۔۔
24 سال پہلے بھی
فقط
آپ لوگوں کی دعائیں لے کر
ایک عظیم مقصد کے حصول کے لیے
میں
اسی گھر سے بےسروساماں پیدل نکلا تھا !
اماں جان !
بالکل
ویسے ہی آج بھی
میں
ایک عظیم مشن کی تکمیل کے لیے
آپ دونوں کی دعائیں لے کر
ایک بار پھر
اسی گھر سے پیدل نکل رہا ہوں !
اور
مجھے کمال یقین ہے کہ
اللہ عزوجل
آپ دونوں کے سفید بالوں کے صدقے
مجھے
اس بار بھی شرمندہ نہیں کرے گا، ان شاءاللہ۔۔
_____ موساز _____
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں