میرا پاکستان ---------------------------
یہ کیا ہو رہا ہے ----------------- ؟؟؟؟
اس ہفتے کی تین خبریں
١۔ چارسدہ میں اڑھائی سالہ معصوم بچی زیادتی کے بعد قتل-
٢، چنیوٹ میں بچی پنسل لینے گئی تو دکاندار نے اس ہوس کا نشانہ بنا دیا - صرف یہی نہیں ، دکاندار کے دوستوں نے اس درندگی کی ویڈیو بھی بنائی -
٣۔ قصور میں دس سالہ بچی سے زیادتی کے ملزم کو عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تو بچی کے چچا نے کمرہ عدالت ہی میں فائر مار کر ملزم کو وہیں سے جہنم پہنچا دیا -
تیسری خبر ہمارے مفلوج نظام عدل و انصاف کے منہ پر ایک زناٹے دار تھپڑ ہے - جب لولا لنگڑا قانون ایسے مجرموں کو بھی رہائی دینے پر مجبور ہو تو پھر یہی ہوگا = لوگ خود عدالتوں ، گلیوں اور چوراہوں میں انصاف کرنے پر مجبور ہوں گے -
ایک دو بار پہلے بھی کہہ چکا ہوں ، کیوں نہ ہم بھی ایسے معاملات میں سعودی عرب والا قانون اپنا لیں - ؟ ادھر جرم ہؤآ ، ادھر سر قلم - دوچار دن میں کام ختم - مظلوموں کو انصاف مل گیا ، مجرموں کو سزا -
ایک آدھ صفحے پر لکھا ہوا سعودی عرب کا یہ قانون ہماری پارلیمنٹ دس پندرہ منٹ میں پاس کر سکتی ہے - آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کا قانون حکومت اور اپوزیشن اچھے بچوں کی طرح مل جل کر پانچ منٹ میں پاس کر دیتی ہیں - ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے بل بھی اسی طرح مل جل کر فورا پاس کرادئیے جاتے ہیں، مگر معصوم بچوں بچیوں کے تحفظ کے لیے کوئی بل اسی طرح مکمل اتفاق رائے سے کیوں پاس نہیں کر سکتے ؟؟؟؟؟
بے حسی ، نااہلی کی کوئی حد تو ہونی چاہیئے - قانون ساز ایک دوسرے کو چور کہنے کی بجائے وہ کام کیوں نہیں کرتے جس کی وہ تنخواہ لیتے ہیں - وہ کام ہے قانون سازی - مگر ہمارے ہاں اسمبلی کے اجلاس میں شروع سے آخر تک معزز ارکان ایک دوسرے کو چور کہتے رہتے ہیں - فرشتہ تو دونوں طرف ایک بھی نظر نہیں آتا - تبدیلی صرف یہ آئی ہے کہ رشوت کے ریٹ بڑھ گئے ہیں - خدا را ہوش کے ناخن لیں - دوسال تک عوام احتساب کے ٹرک کی بتی کے پیچھے چلتے چلتے تھک چکے ہیں - جن کو پکڑا ہوا ہے ان سے دوسال میں ایک پیسہ بھی برآمد نہیں ہؤا - الٹا پیسہ عوام کی جیبوں سے دھڑا دھڑ نکالا جا رہا ہے - اب بس کریں یہ کھیل ، عوام کو کچھ ریلیف دیں ، ورنہ انصاف کی طرح ریلیف بھی عوام خود لینا شروع کر دیں گے - اور یہ کام حکومت ، اپوزیشن اور سب اداروں کو بہت مہنگا پڑے گا -
دوستو، دل دکھتا ہے تو بات لمبی بھی ہو جاتی ہے ، تلخ بھی - ارباب اختیار کو میں نے جو سنانی تھیں ، سنا دیں - آپ سے گذارش یہ ہے کہ خدارا اپنے بچوں کی حفاظت کریں - خاص طور پر معصوم بچیوں کو اکیلا گھر سے باہر ہرگز نہ جانے دیں - جب تک بچوں کے تحفظ کا کوئی سخت قانون نہیں بن جاتا تب تک یہ ذمہ داری سو فی صد ہم نے نبھانی ہے - وماعلیناالابلاغ -
------------------------------ رہے نام اللہ کا -----------------------------
------ منورعلی ملک ------
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں