میرا میانوالی -------------------------
چائے میانوالی کا قومی مشروب ہے - جون جولائی کی تپتی دوپہروں میں بھی یہاں کے ہوٹلوں اور کھوکھوں پر چائے ہی چلتی ہے - بہت عرصہ ہوا ، لندن سے بی بی سی ریٍڈیو کا ایک نمائندہ کسی کام سے یہاں آیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ جون کی شعلہ بار دوپہر میں لوگ ہوٹلوں پر بیٹھے چائے پی رہے ہیں - اس نے اپنی یہ حیرت ریڈیو کے ڈریعے دنیا بھر کے ساتھ شیئر کی -
ہمارے لیے تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں - گرمی بھلے جتنی بڑھ جائے چائے تو ہم نے بہرصورت پینی ہے - گھروں میں بھی مہمان کو کولڈ ڈرنکس ( کوک ، پیپسی ۔ سیون اپ وغیرہ) جتنی مرضی پلا دیں ، اوپر سے چائے نہ پلائیں تو مہمان کا موڈ بگڑ جاتا ہے ---- اس کے برعکس ، بے شک سادہ پانی بھی نہ پلائیں ، صرف چائے ہی پلادیں تو مہمان کے دل کی کلی کھل اٹھتی ہے -
پتہ نہیں میانوالی کے لوگوں کے ہاتھ میں کیسی برکت ہے کہ چائے ہم جیسی کوئی نہیں بنا سکتا - جس ہوٹل یا کھوکھے پہ چلے جائیں ، چائے ایک نمبر ہی ملتی ہے - پھر بھی کچھ لوگوں کے ہاتھ میں خصوصی کمال ہوتا ہے - ان کے ہاتھ کی بنی ہوئی چائے ایک بار پی لیں ، مدتوں یاد رہتی ہے -
جب بسوں کے اڈے میانوالی شہر (کچہری بازار) میں ہوا کرتے تھے جی ٹی ایس بس کے اڈے میں ایک کھوکھے پر ایک دبلے پتلے بابا جی چائے بناتے تھے - کمال کی چائے ہوتی تھی - پی کر آنکھیں کھل جاتی تھیں - اسی طرح کے ایک باکمال کاریگر غلہ منڈی کے مغربی گیٹ پر بھی ہؤا کرتے تھے - ملنگ ٹائیپ انسان تھے اصل نام پتہ نہیں کیا تھا ، لوگ شاہ جی کہتے تھے - کیا زبردست چائے بناتے تھے -
آج کل میانوالی میں بشی ہوٹل کی چائے سب سے زیادہ معروف و مقبول ہے - پچھلے سال وقار احمد ملک مجھے وہاں لے گئے - واقعی بہت اچھی چائے ہوتی ہے ان کی بھی - یہ بات اپنی جگہ کہ ماڑھی چائے تو میانوالی میں کہیں بھی نہیں ملتی ---- صرف ہوٹلوں کی بات نہیں ، گھروں میں بھی بہت اچھی چائے بنتی ہے -
چائے کا کلچر ہمارے ہاں خدا جانے کب شروع ہوا - ہم نے تو جب ہوش سنبھالا ہر گھر میں روزانہ کم ازکم دو وقت چائے بنتی دیکھی - داؤدخیل کے ایک بزرگ چاچا محمد نوازخان لمے خیل المعروف “ چاچا وازو“ شادی بیاہ کے موقعوں پر ایک گیت گایا کرتے تھے ۔ جس کے بول تھے
دم جیوی دو وقتی چاہ ہووے
( خاتون اپنے شوہر سے کہتی ہے ، اللہ تمہیں سلامت رکھے میں نے تو ہر حال میں دو وقت چائے پینی ہے )
آگے چل کر وہ خاتون کہتی ہے ----------
چاہ ہووے نالے کیک ہووے
میڈے ڈکھے ہوئے دل دی ٹیک ہووے
( میرے دکھی دل کو سہارا دینے کے لیے چائے کے ساتھ کیک بھی ہونا چاہیے)
خاصا لمبا گیت تھا ، ہر بول میں ایک نئی فرمائش تھی ، اب یاد نہیں آرہا - چاچا وازو یہ گیت اپنے ساتھ قبر میں لے گئے ، ورنہ ہم ان سے پوچھ لیتے- -
------------------------------------------------ رہے نام اللہ کا ----------------------------------------------
------ منورعلی ملک ------ ا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں