پہل، اپنے وسائل سے کیجئے
تحریر: قمرالحسن بھروں زادہ
خیرات گھر سے شروع ہوتی ہے، ایک مشہور مقولہ ہے جو فارسی کی کہاوت اول خویش بعد درویش کے زمرے میں آتا ہے۔جسکا عرفِ عام میں یہی مفہوم لیا جاتا ہے کہ آپ کی کی گئی خیرات پہ پہلے آپ کے اپنوں کا حق ہے۔
خیرات گھر سے شروع ہوتی ہے کو اگر ایک اور زاویے سے دیکھا جائے تو کیا اس کا یہ مفہوم نہیں لیا جا سکتا کہ خیرات یا دوسروں سے مدد لینے سے قبل اپنے تمام وسائل، صلاحیتوں اور تگ و دو کو استعمال میں لایا جائے؟
ایک غزوہ کے موقع پہ ایک صحابیِ رسول نے پوری رات ایک یہودی کے باغ کو پانی لگایا صبح اجرت میں ملی کجھوروں کو لشکرِ اسلام کو عطیہ کرنے چل دیے۔
اگر یہی عظیم صحابی رضی اللہ تعالی عنہہ، خاتم النبیین رحمت اللعالمین، شفیع المذنبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کر دیتے کہ یا رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس دینے کے لئے کچھ نہیں تو پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسے اپنے مبارک سینے سے لگا لیتے۔ لیکن انھوں نے اپنی طرف سے ساری سعی کی۔
غزوہ بدر میں مشرکینِ بدر کے پڑھے لکھے قیدیوں کو مسلمان بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھانے کے عوض رہائی کیا یہ ایک آسان امر تھا؟
اُس وقت معاشی طور پہ کمزور ریاستِ مدینہ کے لئے کسی بھی قسم کے مال کی بجائے تعلیم کا معاملہ اب اسی بات کا وکیل ہے کہ تعلیم کے لئے اپنے تمام وسائل و صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے۔
بچوں کی تعلیم پہ خرچ کو دنیا کی سب سے زیادہ منافع بخش سرمایہ کاری کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر حنیف نیازی بتاتے ہیں کہ میری تعلیم کے لئے پہلی قربانی ہم نے اپنی اکلوتی دودھ دینے والی گائے بیچ کر دی جب کہ اس کے بعد باری میری ماں نے اپنے کانوں کی بالیاں بیچ کر نبھائی۔
ڈاکٹر حنیف نیازی نم آنکھوں کے ساتھ کچھ لوگوں کو آبدیدہ کر کے آگے بڑھ کر جاتے ہیں لیکن اس کے پسِ منظر میں ایک پوری کہانی چھپی ہے۔
ڈاکٹر حنیف نیازی کی اپنی ماں ہیں وہ انھیں جس انداز سے پورٹریٹ کریں لیکن میں اماں منوراں سے ملا ہوں۔گھنٹوں گفتگو کر چکا ہوں وہ ایک رکھ رکھاؤ جاننے والی، صلح جُو، خودی میں بے خود رہنے والی، مدبرانہ اور دلیرانہ صلاحیتوں کی حامل محنتی خاتون ہیں۔ایسی خاتون اگر اپنے کانوں کی بالیاں خود اپنے ہاتھوں سے اتار کر اور اُس وقت اِس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ مستقبل قریب میں دوبارہ بنوانے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی، اپنے بیٹے کی فیس کے لئے بیچ رہی ہے تو وہ آج ان تمام ماؤں کے لئے ایک قابلِ تقلید مثال نقش کر رہی ہیں جو اپنی اولاد کو ہر صورت میں پڑھانا چاہتی ہیں۔
کچھ دن قبل ڈاکٹر حنیف نیازی کی فیس بک پوسٹ پڑھی جس میں وہ پکی شاہ مردان کے نصیر خان اور ان کے چارٹرڈ اکاوئنٹس میں پڑھنے والے فرزند جعفر رضا خان کا ذکر کر رہے تھے جنھوں نے تعلیم کے لئے پہلے پارٹ ٹائم میں رینٹ پہ چلائی جانے والی اپنی کار بیچی اور اب پھر اپنا گھر برائے فروخت رکھ دیا ہے اور اسی طرح کی تگ و دو سے تین سمسٹرز کی فیسیں بھی ادا کر چکے ہیں۔
ریڈر کالج میانوالی کے اساتذہ کو دورانِ کرونا نو ماہ پوری اور بروقت تنخواہ دینے والے اور طلباء و طالبات کو سو فیصد تک سکالرشپ دینے والے ڈاکٹر حنیف نیازی اس وقت مالی ابتر صورتحال سے گاڑی بیچ کر ، قرض اور پھر گھر سے ملحقہ زمین کو برائے فروخت رکھ کر نمٹ رہے تھے۔
مثالیں موجودہ دور سے لی جائیں یا پھر تاریخ کے اوراق کنگھال کر اکٹھی کی جائیں۔بات آ کر اسی نکتہ پہ مجتمع ہوتی ہے کہ اگر آپ نے اپنے لئے یا اپنی اولاد کے لئے کسی منزل کا تعین کر لیا ہے اور اس تک پہنچنے کے لئے ارادہِ سفر میں ہیں تو زادِ راہ کے لئے سب سے پہلے اپنا سارا تن من دھن قربان کر ڈالئے، اپنے تمام وسائل، صلاحیتوں اور تگ و دو کو بروئے کار لائیے پھر ان شاء اللہ تبارک و تعالی، اللہ تعالی اس سفر میں آپ کے معاون و مددگار بھی ضرور پیدا فرمائے گا۔
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
https://sammar12.blogspot.com
#blogger #blogging #famousblogger #top10blogger
#Pakistaniblogger #Urdublogger #bestcontent
#punjab
#mianwalians #Famous
www.mianwali.com.pk
#میانوالی_ہوم_ٹاؤن
#ملک_ثمر_عباس
#MalikSammarAbbas
#MianwaliHomeTown
#MianwaliCity
#MianwaliNews
#MianwaliUpdate
#Mianwali
#MianwaliSocialMedia
#SocialMediaactivist
#Website #YouTuber
#trending2020
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں