یونیورسٹی آف میانوالی اب ترقی کی راہ پر گامزن
تعلیمی ادارے کسی بھی قوم کی پہچان ہوا کرتے ہیں۔
درسگاہیں عظمت کا مینار ہوا کرتی ہیں۔ جو تعلیمی ادارے متحرک اور زندہ ہوتے ہیں وہ دن دگنی اور رات چگنی ترقی
کرتے ہیں۔ ان کی ترقی کا داٸرہ کار بہت وسیع ہوتا جاتا ہے۔ علم کے متلاشی جوق درجوق ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ اور گیان کے موتی جھولیوں میں سمیٹے چلے جاتے ہیں۔
پھر دنیا چاہے ان کی جتنی بھی مخالف ہو جتنی بھی رکاوٹیں ہوں جتنے بھی سنگ و میل آجايٸں وہ عبور کرکے فاتح کہلاتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر تعلیمی ادارے بے جان اور غیر معیاری ہوں
تو اس قوم کا مستقبل تباہی کے دہانے پر ہوتا ہے۔
کیوں کہ اس قوم کے بچوں کو فعال کر نے والی قوتیں بے کار ہوتی ہیں
اور یہ تو قدرت کا ازل سے دستور رہا ہے کہ
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
میانوالی کی مٹی وہ زرخیز مٹی ہے جس نے ہزاروں ہیروں کو جنم دیا ہے
ایسے اذہان پیدا کیے کہ جو ذہانت و فطانت میں اقوام عالم کو مات دے جايٸں مگر واۓ ری قسمت کے ان ہیروں کو قابل جوہری میسر نہ آسکے
اور وہ تراشے جانے سے محروم رہ گۓ
مگر اب میانوالی کی سرزمین پر خوش قسمتی نے دستک دیدی ہے
جی ہاں میں ذکر کر رہی ہوں یونیورسٹی آف میانوالی کا کہ جو عرصہ دراز سے مشکلات کا انبار سنبھالے چشم زدن میں گرنے کو تھی
یونیورسٹی کو سب کیمپس سرگودھا سے یونیورسٹی کا درجہ ملے اگرچہ آفیشلی دو سال ہونے کو تھے مگر کوٸ بہترین قیادت میسر نہیں تھی۔ فیکلٹی نہ ہونےکے برابر تھی
جو تھی وہ بھی سرگودھا یونیورسٹی کی مرہون منت تھی
کرپٹ عناصر نے میانوالی کے قیمتی اذہان کا مستقبل تباہ کرنے میں کوٸ کسر نہ چھوڑی تھی
اور ان سب حالات میں یونیورسٹی کے قابل محنتی اور مخلص اساتذہ کرام کی شبانہ روز محنت سے میانوالی کی تاریخ میں پہلی بار انتہاٸ معزز قابل صد احترام واٸس چانسلر صاحب تشریف لاۓ۔
یونیورسٹی کی طالبہ ہونے کے ناطے حالات و واقعات میرے مشاہدے میں تھے اس ایک ہفتے میں ہی بڑی واضح تبدیلیاں نظر آرہی ہیں اور کل کی ہونے والی میٹنگ میں ڈاکٹر اسلام اللہ خان کو بولتے سنا تو دماغ سوچ میں پڑ گیا کہ واقعی میانوالی کے بیٹوں اور بیٹیوں کی خوش قسمتی ہے کہ ان کو آپ جیسی بہترین قیادت میسر ہو رہی ہے
یہ ہمارا اعزاز ہے کہ ہم آپ کی سر براہی میں اوج ثریا کی ان بلندیوں کو چھو لیں گے کہ جن کا میانوالی میں ابھی بس تصور ہی کیا جاتا تھا کیونکہ اب ہیروں کو جوہری میسر آچکا
ہے۔ اب ان کی تراش خراش کے بعد دنیا دیکھے گی کہ میانوالی جو کہ زمانہ قدیم میں جہالت کا گڑھ مانا جاتا تھا وہاں سے دنیا کی ٹکر کے لیڈر اور قابل اذہان دریافت ہوں گے
ان شاء اللہ
۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اسلام اللّه خان نے کہا کہ انہوں نے اہل میانوالی کے جذبے اور قابلیت کو دیکھتے ہوئےیونیورسٹی آف میانوالی کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ایک بہترین یونیورسٹی بنانے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ آئندہ چند ماہ میں یونیورسٹی میں ایک حقیقی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ رواں سال میں متعدد نئے ڈپارٹمنٹس کے آغاز کےساتھ یونیورسٹی میں شام کی کلاسز بھی شروع کر دی جائیں گی تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبہ کو داخلہ مل سکے ۔ وائس چانسلر نے اپنے خطاب
میں عنقریب 30 سوسائیٹز کو فعال کرنے کا عندیہ بھی دیا ۔
اور یوں اس تقریب کا اختتام ہوا جو کہ مستقبل قریب میں بہت سی خوش آيند باتوں پر مشتمل تھی۔ دعا ہے رب ذوالجلال سے کہ میرے اس ادارے کو وہ بلندیاں وہ رفعتیں وہ عروج عطا فرماۓ کہ جس کی چکا چوند سے اقوام عالم کی آنکھیں بھی چندھیا جايٸں آمین
خدا کرے میری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں سے خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نہ ہو
آمین
سدرہ نسیم فرام انگلش ڈپارٹمنٹ
میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس
https://sammar12.blogspot.com
#blogger #blogging #famousblogger #top10blogger
#Pakistaniblogger #Urdublogger #bestcontent
#punjab
#mianwalians #Famous
www.mianwali.com.pk
#میانوالی_ہوم_ٹاؤن
#ملک_ثمر_عباس
#MalikSammarAbbas
#MianwaliHomeTown
#MianwaliCity
#MianwaliNews
#MianwaliUpdate
#Mianwali
#MianwaliSocialMedia
#SocialMediaactivist
#Website #YouTuber
#trending2020
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں