دوستی موت بن گئی
پرانے وقتوں میں دوستی ایک لازوال اور عظیم تعلق جانا جاتا تھا اور اس تعلق کو خونی رشتوں سے بھی عزیز تر رکھا جاتا تھا۔ اس دور کے بزرگ پگڑیاں ایک دوسرے کے ساتھ تبدیل کرکے دوستی نبھانے کا عہد کرتے تھے۔ کئی ایسے واقعات سنے اور دیکھے کہ ایک دوست نے دوسرے دوست کیلئے جان دے دی۔۔۔
لیکن آج سے چند روز قبل ہمارے ضلع بھکر کی تحصیل کلورکوٹ میں ہونے والے انتہائی کربناک واقعہ نے دوستی سے اعتبار اُٹھا دیا۔
ایک غریب باپ کا بیٹا جس نے بہت مشکل سے تعلیم حاصل کی، کمیشن کا امتحان پاس کرکے کمیشنڈ آفیسر تعینات ہوا۔۔۔
ٹریننگ مکمل کی اور پاس آؤٹ ہوکر اپنے ماں باپ سے ملنے چھٹی پر اپنے آبائی شہر پہنچا۔۔۔۔۔
ماں باپ بہن بھائی سب خوش تھے کہ ہمارے بیٹے نے ہمارا سر فخر سے بلند کردیا ہے اور اتنی اعلیٰ پوسٹ پر سلیکٹ ہوا ہے۔۔۔۔
ماں نے کہا ہوگا بیٹا ۔۔ پریڈ کیسے کرتے ہو۔۔۔مجھے بھی کر کے دکھاؤ۔۔۔۔ بیٹے نے پریڈ کرکے دکھائی۔۔۔۔ ہائے کیا پتا تھا کہ دنیا کی نمبر ون آرمی کا یہ جوان آخری دفعہ پریڈ کررہا ہے۔۔۔ دھرتی ماں کا بیٹا اپنی ماں کو بھی سیلیوٹ کرکے راضی کررہا ہے۔
سوشل میڈیا پر عثمان کی جو ویڈیو وائرل ہوئی اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عثمان کتنا خوش اور پُرجوش تھا۔۔
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عثمان کے دوست خوش ہوتے مبارکبادیں دیتے۔۔۔فخر سے سٹیٹس لگاتے کہ ہمارا دوست اعلیٰ آفیسر بن گیاہے۔۔۔ دعوتیں ہوتیں کڑھائیاں پکتی۔۔۔ لیکن افسوس ایک آستین کا سانپ، ایک درندہ، دوستی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ایک وحشی جانور اپنے ہی دوست عثمان کے قتل کے منصوبے بنا رہا تھا۔۔۔عثمان کتنا خوش ہوکے دوستوں کے پاس گیا ہوگا کہ چند دن میں واپسی ہے پھر پتا نہیں کب چھٹی ملتی ہے دوستوں سے مل آؤں۔۔
لیکن معلوم نہیں تھا کہ وہ گھر سے اپنے قدموں پر جارہا ہے اور واپسی ایمبولینس پر آئے گا۔۔۔۔۔۔
آستین میں چھپے سانپ نے اپنی منافقت نکالی اور قوم کے بیٹے کو بے دردی سے قتل کرکے نہر میں پھینک دیا۔۔۔۔اغواء کا مقدمہ درج ہوا تحقیقات ہوئی تو پتہ چلا کہ اس درندے نے ماں کے لعل کو قتل کرکے نہر میں پھینک دیا ہے۔۔۔۔
کئی دن کے ریسکیو آپریشن کے بعد سیکنڈ لیفٹینینٹ عثمان رانا کا جسد خاکی مل گیا۔۔۔۔ پورا ضلع کرب میں مبتلا ہے۔۔۔سوشل میڈیا پر ہر طرف عثمان ہی نظر آرہا ہے۔۔۔۔۔
ماں کی اُمید تھی کہ شاید میرا چاند زندہ ہو اور لوٹ آئے۔۔۔ آج وہ امید بھی ٹوٹ گئی۔۔۔ اور عثمان واپس تو آیا مگر زندہ نہیں۔۔۔
عثمان خود تو چلا گیامگر ہمیں سبق دے گیا کہ والدین کو چاہیے اپنے بچوں کی کمپنی پر خاص طور پر نظر رکھیں کہ کہیں ہمارے بچوں نے ایسے درندوں کو تو دوست نہیں بنا رکھا جوکہ اتنے حاسد ہیں کہ ان کی جان کے بھی دشمن ہیں۔۔۔
اس المناک سانحہ میں لواحقین کے غم میں شریک ہیں۔۔ اور اوراللہ تعالیٰ سے سےدعاگو ہیں کہ اللہ پاک والدین کو یہ صدمہ سہنے کی توفیق عطافرمائے اور صبر عطاء فرمائے۔۔۔۔آمین
شہید لیفٹیننٹ رانا عثمان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی پاک فوج کے افسران کے علاوہ ڈی پی او بھکر ،اے سی کلورکوٹ،ممبران اسمبلی وسیاسی رہنما اور لوگوں کی بڑی تعداد شریک
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں