کالاباغ ڈیم کب اور کون بنائے گا۔۔؟ (مضمون خاص)
تحریر۔عبدالستار سپرا۔
پاکستان کو آزاد ہوئے 75 سال ہو گئے ہیں مگر افسوس ہمارے ملک کے حالات بہتر ہونے کی بجائے پہلے سے زیادہ بدتر ہوتے جارہے ہیں ہمارے حکمراں اور اپوزیشن اپنے اپنے اقتدار کی خاطر مرغوں کی طرح لڑتے آرہے ہیں ہمارے سیاستدان ملک وقوم کا مستقبل بنانے کی بجائے یہ لوگ بس اپنا اور اپنے خاندان کا ہی سوچتے ہیں اور یہ سب ایک دوسرے کو چور، ڈاکو ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے بعد آزاد ہونے والے ممالک کے حکمرانوں نے جھوٹے وعدوں کی بجائے ملک وقوم کے حق میں عملی کام کر کے اپنے آپ کو ترقی یافتہ ملکوں کی لسٹ میں شامل کیا۔ ہمارے حکمران اپنی عیاشیوں، پروٹوکول، سہولیات، مراعات کو ختم کرنے کی بجائے دوسرے ملکوں سے قرضے لے کر ملک کو چلاتے آرہے ہیں۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اللّٰہ پاک نے پاکستان کو اپنی بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے مگر ہمارے حکمراں نہیں چاہتے کہ خدا کی نعمتوں سے فایدہ اٹھا کر ملک وقوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دیں۔ معزرت میں اب اپنی اصل بات کی طرف آرہا ہوں جو میں آپ کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں۔ خدا کے کرم سے پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کے لاکھوں ایکڑز وسیع وعریض رقبے پر گندم، کپاس، چاول، گنا اور دیگر فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔ بدقسمتی سے پانی کی قلت بیحد ہے ہر سال ہونے والی بارشوں کا پانی سٹور کرنے کی بجائے سیلاب کی شکل اختیار کر کے الٹا ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں سال ہا سال برفباری اور بارشیں ہوتی ہیں مگر انہوں نے اسکا حل بھی نکالا ہوا ہے۔ افسوس ہمارے 75 سال حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی میں ہی گزر گئے ہر سال سیلاب، بارشوں میں عوام ہی قربانی کا بکرا بنتی ہے۔ جس کو پاکستانی قدرتی آفات کہتے ہیں اسکو انگریز مس مینجمنٹ کہتا ہے۔ ہم اسکا ڈیم بنا کر حل نہیں نکالتے الٹا ایک دوسرے کو چور ثابت کرنے اور مال بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس وقت ملک میں پانی اور ڈیمز کی کمی ہے جسکی وجہ وہ اہداف پورے نہیں ہوتے جو ہونے چاہئیں۔ پاکستان میں دریائے سندھ ایک بہت ہی اہم دریا ہے لیکن اس دریا سے خاطر خواہ فوائد حاصل نہیں کیئے جا رہے اس دریا پر گزشتہ تقریباً تین عشرے قبل کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا آغاز کیا گیا تھا جس پر خطیر رقم خرچ ہونے کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر کام بند کر دیا گیا جو کہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آج تک بند ہے۔ اگر کالا باغ ڈیم کا کام دوبارا شروع کر دیا جائے تو مہمند ڈیم، بھاشا ڈیم سے قبل تیار ہو جائے گا اور کم اخراجات اسکی تعمیر پر آئیں گے۔ اس ڈیم کو تعمیر کیا جائے گا تو لاکھوں ایکڑز بنجر اراضی زیر کاشت آئے گی۔ کے پی کے صوبہ خوشحال ہوگا سندھ کا لاکھوں رقبہ قابل کاشت ہو جائے گا اور ملک میں ہر سال سیلاب سے اربوں روپے کا نقصان اور جان ومال کی بچت ہوگی ملک میں انرجی برآمدات کاروبار زراعت میں خود کفیل ہو جائے گا اور اس کی تعمیر سے لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے اب ہمیں اپنے آپ کو بدلنا ہوگا کئی دہائیوں سے غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے نہ ہم نے پانی ذخیرہ کیا نہ ہم نے دشمن کو پانی بند کرنے سے روکا غیر ملکی ایجنٹوں، چند غدار، مفاد پرست سیاستدانوں کی وجہ سے ہم 22 کروڑ پاکستانیوں کو بھوکا پیاسا، سیلابی ریلوں میں نہیں مار سکتے اب ہمیں انگریزوں کے کتے نہلانا چھوڑ دینے چاہیے اپنے ملک وقوم کے حق کیلئے فیصلے خود کرنے ہوں گے۔ آرمی چیف صاحب، وزیر اعظم صاحب، تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا آغاز کریں انشاء اللّٰہ پوری قوم آپ کے ساتھ ہوگی۔ اللّٰہ پاک پاکستان کو اندرونی و بیرونی دشمنوں، غدار سیاستدانوں کی سازشوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں