اسلام وعلیکم ۔
شکردرہ وڈیو کا معاملہ
پچھلےدنوں ںسوشل میڈیاپرڈانس پارٹی کی ایک وڈیو وائرل ہوئ جس میں مختلف لوگ اسلحہ لیکر بیٹھے ھوئے ہیں جس میں بتایاگیاکہ کچھ پولیس افسران بھی اس وڈیو میں موجود ہیں۔تحقیق سے معلوم ہواکہ یہ پولیس افسران اپنے DPOاورDSPکے حکم سے اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیےضلع کوہاٹ کے علاقے شکردرہ اس پارٹی میں موجودتھےیہ اشتہاری آ خرکون تھے جن کی خاطرپولیس پارٹی دوسرے صوبہ اور خطرناک علاقے میں گئ جب تحقیق کی گئ تو ہمیں معلومات ملی ہیں کہ ان میں سے ایک نہایت خطرناک اشتہاری جس کا نام محمد مقبول ولد محمود قوم پٹھان سکنہ بانگی خیل ھے جو 4قتل کرچکاہےاورمقدمہ نمبر24/14بجرم302/109ت پ تھانہ بانگی خیل 2-مقدمہ نمبر 35/14 بجرم302ت پ تھانہ بانگی خیل 3. مقدمہ نمبر 55/20 بجرم324/353, 186/34 7ATA تھانہ بانگی خیل کو مطلوب ہے دہشت گردی کے مقدمہ میں ملوث اشتہاری نے دران پولیس مقابلہ ایک کانسٹیبل محمد کامران جس کا تعلق علاقہ موچھ سے ہے کو زخمی کیا تھا جو کہ تین سال بعد آج بھی بیساکھی کی مدد سے سے چلتا ہے ہے اس کے علاوہ وہ حال ہی میں میں ایک گینگ ذیشان عرف خاناگروپ مشہور ہوا جنھوں نے منشیات فروشی ،بھتہ خوری اور ڈکیتی کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔
میرے خیال میں میں اس ریڈنگ پارٹی میں موجود تمام پولیس افسران کا تعلق میانوالی سے ہے ان کی نہ کوئی رشتہ داری وہاں ہےاور نہ کوئی تعلق واسطہ۔تو کیا وہ اپنی تفریح کے لیے لئے دوسرے صوبہ میں سرکاری اسلحہ لے کر گھوم رہے تھے ۔انسانی عقل یہ بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
اس ویڈیو کو دیکھنے پرچنداینٹی پولیس اور بلیک میلر حضرات نے اس بات کو اچھالا اور بات RPO صاحب سرگودھا تک جا پہنچی جس پر بجائے اپنی پارٹی کو شاباش دینے کہ انہوں نے متعلقہ ڈی پی او صاحب سے اس معاملہ کی دریافت نہ کی اور انہوں نے نہایت جذباتی میں آ کر ان جرات مند افسران ان کو ملازمت سے برخاست کر دیا جو کہ انتہائی قابل افسوس ہے۔
آئی جی صاحب پنجاب اب اس بات کا نوٹس لیں ان پولیس افسران کے ساتھ انصاف کریں ورنہ کوئی پولیس افسر آئندہ شاید اس قسم کے خطرناک آپریشن میں کبھی حصہ نہ لے گا۔
یہ میسج میرا جناب آئی جی پنجاب صاحب کے لئے ہے۔اور امید ہے کہ جس طرح چھوٹا سا پیغام بھی سوشل میڈیا کے ذریعے جناب آئی جی صاحب تک پہنچ جاتا ہے ۔میرا یہ پیغام بھی پہنچ جائے گا۔
جناب عالی ۔میانوالی ایلیٹ فورس کا کوئی ایسا جوان نہیں جس کو زبردستی ایلیٹ کورس کے لئے بھیجا گیا ہو۔تمام جوان خوش دلی سے ایلیٹ کورس کر کے اپنی ڈیوٹی فرض شناسی اور پوری لگن کے ساتھ نبھاتے ہیں۔جناب عالی کوئی بھی ایلیٹ فورس کا جوان اپنی مرضی سے کبھی ریڈ پر نہیں جا سکتا حتی کہ ڈسٹرکٹ ایلیٹ انچارج بھی حکم کے مطابق ٹیم بھیجتا ہے یا خود ساتھ جاتا ہے۔۔
13/20/65 AO
سے لے کر ڈکیتی ۔ڈبل مرڈر کے خطرناک اشتہاریوں تک ایلیٹ فورس ٹیم کسی نہ کسی تھانہ کے آفیسر کے ساتھ جاتی ہے نہ کہ وہ خود جاتے ہیں۔۔۔لیکن پچھلے کئ سالوں سے ایلیٹ فورس میانوالی کو قربانی کا بکرا بنایا ہوا ہے۔ تفتیشی آفیسران کی ریڈ کی غلط پالیسیوں کے نتائج ایلیٹ ٹیم کے سر پر سجا دیے جاتے ہیں۔۔
ہمیں ہر روز۔ہر تھانہ میں کئی مرتبہ ریڈ پر جانا پڑتا ہے تو کیا ہر وقوعہ میں ایلیٹ فورس کو گناہگار بنایا جائے گا۔بقول ایلیٹ ٹیم بندیال واقعہ میں ہمارے جوان ابھی گاڑی سے اترے بھی نہیں تھے کہ فائرنگ شروع ہو گئی اور ایک ڈکیت کی ڈیٹھ ہوئی لیکن 302 کا پرچہ پوری ایلیٹ ٹیم پر بھی ہوا اور صلح میں ایلیٹ میانوالی کے ملازمان نے گھروں کا سونا بیچ کر پیسے پورے کیے۔۔
اب واقعہ بھنگی خیل میں بھی ایلیٹ ٹیم پولیس لائن میانوالی سے 120 کلومیٹر دور پہاڑوں میں کسی سہانے خواب میں چل کر نہیں گئی بلکہ افسران کے حکم کے مطابق گئی اور صلح میں فی آدمی نے آٹھ آٹھ لاکھ روپے بھرنا پڑے۔۔۔
کوئی پولیس ملازم پاگل ہی ہو گا کہ 120 کلومیٹر دور خود جا کر پہاڑوں میں اشتہاریوں کے ساتھ جا بیٹھے ۔کیا اس کی کوئی زندگی نہیں۔کیا ان کے والدین ۔بیوی بچے نہیں ہیں۔ہر مشن میں بہت سے معاملات ہوتے ہیں۔۔
ہم نے بکریاں چرانے والا چرواہا بن کر بھی اشتہاری پکڑے ہیں۔
ہم نے ٹرک ڈرائیور بن کر۔
امام مسجد بن کر بھی راجن پور ۔کراچی۔سندھ ۔بلوچستان سے خطرناک اشتہاری پکڑے ہیں صرف اور صرف اس محکمہ کی عزت کی خاطر ۔
میری آپ سے درخواست ہے کہ میرے اس میسج پر آپ ضرو عمل درآمد کرائیں اور ہمارے جو ملازمان ڈسمس کئے گئے ہیں ان کو اپنی نوکری پر بحال کیا جائے ۔۔۔شکریہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں