**افضل عاجز: میانوالی کا وہ عظیم فرزند جس نے الفاظ کو موسیقی بنایا**
**تحریر: ملک ثمر عباس**
کہتے ہیں کہ **"حقیقی فنکار وہ ہوتا ہے جو سادگی میں بھی جمال پیدا کر دے"**۔ افضل عاجز صاحب نے نہ صرف میانوالی کی مٹی کی سادگی کو شاعری کے جمال میں ڈھالا بلکہ اپنے فن سے پورے خطے کی ثقافت کو نئے آہنگ بخشے۔ وہ صرف ایک شاعر یا نغمہ نگار نہیں، بلکہ **"جذبوں کے ترجمان"** ہیں جن کے بول سن کر دلوں میں رس گھول جاتا ہے۔
> *"تو درد کو لفظوں میں ڈھال دیتا ہے،*
> *افضل عاجز، تیرا فن دل کو چھو لیتا ہے۔"*
### **کندیاں سے عظمت تک: ایک خودساختہ شخصیت کی داستان**
1960 میں میانوالی کے گاؤں **کندیاں** میں آنکھ کھولنے والے افضل عاجز صاحب نے ثابت کیا کہ **"عزم اور محبت سے ہر خواب کو حقیقت بنایا جا سکتا ہے"**۔ کندیاں کے پرائمری اور ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے ہی ان کے اندر چھپی **"شاعری کی چنگاری"** نے شعلہ بننا شروع کیا۔
### **ادبی و صحافتی خدمات**
افضل عاجز صاحب نے مختلف قومی اخبارات میں کالم نگاری کے ذریعے بھی اپنے قلم کا لوہا منوایا۔ **روزنامہ انصاف**، **نوائے وقت** اور **پاکستان** جیسے معتبر اخبارات میں ان کے کالم شائع ہوتے رہے۔ انہوں نے میانوالی سے **"مہاری"** نامی اخبار بھی نکال کر علاقے کی صحافتی خدمات میں اضافہ کیا۔
### **شاعری: دل کی دھڑکنوں کو الفاظ مل گئے**
افضل عاجز صاحب کی شاعری میں **"انسانی جذبوں کی سچائی"** ہے۔ ان کے اشعار پڑھ کر یا سن کر ایسا لگتا ہے جیسے کوئی **"دل کی گہرائیوں سے بات کر رہا ہو"**۔ انہوں نے پنجابی اور اردو دونوں زبانوں میں ایسے گیت تخلیق کیے جو آج بھی تقریبات کی رونق بنتے ہیں۔ **"اللہ تیرا شکریہ"** جیسے گیتوں نے تو پاکستانی ثقافت میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔
> **"الفاظ تو سب لکھتے ہیں مگر افضل عاجز کے لفظ سن کر روح تازہ ہو جاتی ہے"**
### **نغمہ نگاری: الفاظ اور سُر کا حسین امتزاج**
افضل عاجز صاحب صرف بول ہی نہیں لکھتے، بلکہ انہیں **"موسیقی کی زبان"** بھی آتی ہے۔ ان کے گیتوں میں پنجاب کی **"لوک روایات کی مہک"** بسی ہوئی ہے۔ **"کینڈے نال میں عید مناواں"** ہو یا **"رتبہ"**، ان کے ہر گانے نے نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی حاصل کی۔ انہوں نے **عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی** جیسے عظیم فنکاروں کے ساتھ کام کر کے ثابت کیا کہ **"وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں"**۔
### **ٹی وی کی دنیا: شاعری، اداکاری اور میزبانی کا سنگم**
افضل عاجز صاحب کی شخصیت کا ایک اور پہلو ان کی **"دلکش میزبانی"** اور **"اداکاری"** ہے۔ روہی ٹی وی اور دیگر چینلز پر ان کے پروگرامز نے ثابت کیا کہ **"وہ جس میدان میں بھی گئے، اپنی چھاپ چھوڑی"**۔ انہوں نے **"زمین"** اور **"نمک"** جیسے مقبول عام ٹی وی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔ ان کی گفتگو میں شاعری اور فلسفے کا ایسا امتزاج ہوتا ہے کہ ہر پروگرام ایک **"ادبی محفل"** بن جاتا ہے۔
> *"میانوالی کی مٹی سے اٹھا ایک ستارہ،*
> *افضل عاجز، تیرا فن ہے سب سے نرالا۔"*
### **افضل عاجز صاحب کا پیغام: "خواب اور محنت کبھی ضائع نہیں جاتی"**
افضل عاجز صاحب کا سفر ہر اس نوجوان کے لیے ایک **"روشن مثال"** ہے جو حالات سے مایوس ہو جاتا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ **"خلوص اور لگن سے ہر منزل کو پایا جا سکتا ہے"**۔ ان کی زندگی کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے:
> **"اپنی محبت اور فن کو کبھی مت چھوڑو، یہی تمہاری پہچان ہے"**
### **آخری بات: میانوالی کا یہ عظیم فرزند ہمیشہ زندہ رہے گا**
افضل عاجز صاحب نے نہ صرف میانوالی بلکہ پورے پاکستان کو اپنے فن سے نوازا۔ ان کی شاعری، نغمہ نگاری، صحافت، اداکاری اور میزبانی کا سفر **"ایک عظیم ورثہ"** ہے جو آنے والی نسلوں کو راہ دکھاتا رہے گا۔
**ہماری دعا ہے کہ افضل عاجز صاحب کا یہ ادبی سفر ہمیشہ تابندہ رہے!**
---
**✍️ نوٹ:** یہ تحریر **"نوجوان نسل"** کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ اپنے ہیروز **"فن اور علم"** کی طرف دیکھیں۔ افضل عاجز صاحب جیسے لوگ ثابت کرتے ہیں کہ **"فن اور محبت ہی وہ طاقت ہیں جو معاشرے کو بدل سکتی ہیں"**۔
![]() |
Afzal Ajiz Poet |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں