**✨ محمد مظہر نیازی: تین زبانوں کا شاعری کا شہنشاہ، میانوالی کا سپوت، پاکستان کا فخر اور محبت کا سفیر ✨**
**تحریر: ملک ثمر عباس**
میانوالی کی مٹی سے اُبھرنے والی یہ روشن شخصیت، **محمد مظہر نیازی**، صرف ایک نام نہیں بلکہ سرائیکی زبان و ادب کی ایک جیتی جاگتی داستان ہیں۔ ان کی شاعری میں درد ہے، موسیقی میں سوز ہے، اور شخصیت میں وہ کشش کہ ہر ملاقات ان کی محبت کا ایک نیا باب بن جاتی ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم شاعر ہیں، بلکہ ایک بے مثال استاد، نغمہ نگار اور ثقافتی ورثے کے امین ہیں جنہوں نے اپنے فن سے پاکستانی ثقافت کو عالمی سطح پر روشناس کرایا۔
---
### **🌠 شاعری کا سورج: الفاظ جنہوں نے دلوں کو چھو لیا**
محمد مظہر نیازی کی شاعری ** اردو پنجابی سرائیکی زبان کا شاہکار** ہے۔ ان کے کلام میں غمِ دوراں کی گہرائی بھی ہے اور امید کی کرن بھی۔ یادگار اشعار:
> **"شہر چھوٹا ہے مگر دل ہے کشادہ اتنا
ہم بڑے شہر میں ہوتے تو سمندر ہوتے"**
> **"نورسے دور سیہ رات میں زندہ رہنا
کتنا مشکل ہے مضافات میں زندہ رہنا"**
> **"کہیں وہ ذائقہ تحلیل ہی نہ ہو جاے
میں اُس سے مل کے کسی سے نہیں ملا برسوں"**
ان کی شاعری کی خوبی یہ ہے کہ یہ نہ صرف سادہ الفاظ میں گہرے معنی بیان کرتی ہے، بلکہ ہر عمر کے قاری کے دل کو چھو لیتی ہے۔ ان کی نظمیں، غزلیں اور دوہے **سرائیکی ثقافت کی آواز** بن چکے ہیں، جنہیں یونیورسٹیوں میں تحقیق کا موضوع بنا کر پڑھا جاتا ہے۔
---
### **🎶 نغمہ نگاری: وہ دھن جو روح تک اتر گئی**
محمد مظہر نیازی نے **200 سے زائد گیت** تخلیق کیے، جو پاکستانی موسیقی کا ایک سنہری باب ہیں۔ ان کے لکھے گیتوں نے **نصیبو لال، عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی، شفاء اللہ خان روکھڑی ، ذیشان خان روکڑی ، ملکو ،حمیرا چنا** جیسے عظیم فنکاروں کی آوازوں میں امر ہو کر لاکھوں دلوں کو گرمایا۔ ان کے مشہور گیت:
- **"بنے گا نیا پاکستان"** (پی ٹی ائی کا یادگار ترانہ)
- **"رسہ وعدے تے رسہ ودا رہوے"** (محبت کی پاکیزہ داستان)
- **"جانے والا سانپ تھا "** (اردو گیت )
ان کے نغمے نہ صرف گیت ہیں، بلکہ سرائیکی ثقافت کی وہ لازوال داستانیں ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
---
### **📚 ادب کی خدمت: 18 کتابوں کا خزانہ**
محمد مظہر نیازی نے اردو اور سرائیکی ادب کو **18 کتابوں** کا بیش قیمتی تحفہ دیا، جن میں سے چند مشہور تصانیف:
- **"سیلاب میں آنکھیں"** (شاعری)
- **"لوظ"** (سرائیکی افسانے)
- **"ککھاں ہیٹھ پہاڑڑ"** (سرائیکی افسانے)
- **"سُر تے تال"** (سرائیکی افسانے)
- **"خواب دیوار"** (نظمیں و غزلیں)
- **"ابر۔رحمت"** (نظمیں و غزلیں)
- **"تُو اگر ہمکلام ہوجائے"** (نظمیں و غزلیں)
- **"زخم آباد"** (نظمیں و غزلیں)
- **"تھل آباد"** (نظمیں و غزلیں)
ان کی تحریریں نہ صرف ادبی حلقوں میں مقبول ہیں، بلکہ اب تک **کئی ایم فل اور پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالوں** کا موضوع بن چکی ہیں۔ حال ہی میں ان کی شاعری کو **فرسٹ ایئر اور سیکنڈ ایئر کے نصاب** میں شامل کیا گیا، جو ان کی ادبی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
غازی یونیورسٹی ڈی آئی خان کے بی ایس سرائیکی سلیبس میں بطور گیت نگار شامل کیا گیا ہے
---
### **👨🏫 استاد کی حیثیت سے: علم کی شمع روشن کرتے رہے**
33 سال تک **گورنمنٹ ہائی اسکول پی اے ایف کالونی، میانوالی** میں بطور استاد اور پرنسپل خدمات انجام دینے والے محمد مظہر نیازی نے نہ صرف طلبہ کو کتابی علم دیا، بلکہ ان کے دلوں میں **ادب، موسیقی اور ثقافت** کا شوق بھی پیدا کیا۔ ان کا تدریسی دور بھی ان کی شخصیت کی طرح تابناک رہا، جہاں انہوں نے نوجوان نسل کو اپنے علم سے نوازا۔
---
### **🌾 سادگی اور ثقافتی فخر: میانوالی کی پہچان**
محمد مظہر نیازی کی شخصیت کی سب سے بڑی خوبی ان کی **سادگی اور عاجزی** ہے۔ وہ ہمیشہ سرائیکی ثقافتی لباس (**شلوار قمیض، دھوتی چادر**) میں نظر آتے ہیں، جو ان کی زمین سے وابستگی کا اظہار ہے۔ جب وہ **عمران خان** جیسی عظیم شخصیت سے ملے، تو اسی سادہ روایتی لباس میں موجود تھے—یہ ان کے ثقافتی وقار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وہ نوجوانوں کے ساتھ **ہنس مکھ** انداز میں پیش آتے ہیں، کبھی اپنی عظمت کا رعب نہیں ڈالتے۔ ان کی یہی عاجزی اور محبت انہیں ہر دلعزیز بناتی ہے۔
---
### **🌟 ثقافتی سفیر: سرائیکی زبان کا پرچم بلند کرنے والا**
محمد مظہر نیازی صرف ایک شاعر یا نغمہ نگار نہیں، بلکہ **سرائیکی ثقافت کے سب سے بڑے سفیر** ہیں۔ انہوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے سرائیکی زبان کو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر متعارف کرایا۔ ان کی شاعری میں **سرائیکی تہذیب کی رعنائیاں، محبت کی نزاکتیں اور زندگی کی حقیقتیں** جگمگاتی ہیں۔
---
### **💫 ہمیشہ جوان دل: محبت کی روح**
ان کی شخصیت میں ایک ایسی **جوانی اور توانائی** ہے جو ہر کسی کو متاثر کرتی ہے۔ وہ نوجوانوں کے ساتھ گھل مل جاتے ہیں، ان کی ہنسی اور بے تکلفی انہیں ہر عمر کے لوگوں کا چہیتا بناتی ہے۔ ان کا کہنا ہے:
> **"بقایا زخم اِضافی دئیے گئے مجھ کو
مرے لیے تو ترا اِنتظار کافی تھا"**
> **"زندگی تم یہیں کہیں رہنا
میں زمانہ بدل کے آتا ہوں"**
> **"اپنے ہونے کا بھی احساس نہیں ہوتا ہے
جب مرا دوست مرے پاس نہیں ہوتا ہے"**
### **🪖 پاک فوج کے نام عقیدت**
> **"جب تلک امتحان باقی ہیں
> حوصلے میری جان باقی ہیں
> شہر والے نہ حوصلہ ہاریں
> سرحدوں پر جوان باقی ہیں"**
---
### **🏆 نتیجہ: ایک عظیم ورثہ، ایک لازوال داستان**
محمد مظہر نیازی صرف ایک انسان نہیں، بلکہ **سرائیکی ثقافت کی ایک جیتی جاگتی علامت** ہیں۔ ان کی شاعری، نغمہ نگاری، تدریسی خدمات اور ثقافتی کردار نے انہیں پاکستان کا ایک **قومی خزانہ** بنا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں **لمبی عمر، صحت اور مزید عزت** عطا فرمائے، تاکہ وہ اپنے فن کے ذریعے آنے والی نسلوں کو بھی سرائیکی زبان و ادب سے روشناس کراتے رہیں۔
**محمد مظہر نیازی—میانوالی کا فخر، پاکستان کا اثاثہ، اور سرائیکی ثقافت کا چمکتا ستارہ!** ✨
![]() |
Mazhar Niazi famous Poet Pakistan |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں