**پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ**
میانوالی کی سرزمین علم و ادب کے درخشاں ستاروں سے جگمگاتی ہے، اور ان میں ایک نمایاں نام **پروفیسر سرور خان نیازی** کا ہے۔ ایک ایسے استاد جنہوں نے نہ صرف کتابوں کے ذریعے بلکہ اپنی زندگی کے عملی کردار سے طلبہ کو علم کی روشنی سے منور کیا۔ وہ نہ صرف انگریزی کے ایک ممتاز پروفیسر ہیں، بلکہ ایک ایسے رہنما ہیں جن کی ذات میں تعلیم و ادب کا نادر امتزاج پایا جاتا ہے۔
### **تعلیمی خدمات: علم کی شمع روشن کرتے ہوئے**
پروفیسر سرور نیازی نے **گورنمنٹ گریجویٹ کالج میانوالی** میں انگریزی کے پروفیسر کی حیثیت سے کئی دہائیوں تک خدمات انجام دیں۔ ان کا تدریسی انداز نہ صرف معلومات سے بھرپور ہوتا ہے، بلکہ طلبہ کے دلوں میں علم کے لیے محبت بھی پیدا کرتا ہے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، اور ان میں سے بہت سے آج ملک و بیرونِ ملک اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ طلبہ کو صرف نصابی تعلیم تک محدود نہیں رکھا، بلکہ ان کے اندر تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیتوں اور ادبی ذوق کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔
### **ادبی سفر: "کچہ" سے ایک نئی بحث کا آغاز**
حال ہی میں ان کا ناول **"کچہ"** منظرِ عام پر آیا، جو **مجلس ترقی ادب** (لاہور) کے زیرِ اہتمام شائع ہوا۔ یہ ناول نہ صرف ایک ادبی تخلیق ہے، بلکہ اس میں میانوالی اور اس کے گردونواح کی ثقافتی روایات، تاریخی پس منظر اور معاشرتی مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ "کچہ" کا عنوان ہی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ کتاب کسی گہری انسانی یا سماجی کہانی کو بیان کرتی ہے—شاید "کچہ" سے مراد کوئی غیر مستحکم حالت ہو یا پھر کسی ایسی جگہ کی عکاسی ہو جہاں زندگی کے مختلف رنگ بکھرے ہوئے ہیں۔
ناول کے منفرد اسلوب اور موضوع نے ادبی حلقوں میں خاصی توجہ حاصل کی ہے، خاص طور پر میانوالی کے ان نوجوانوں میں جو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ پروفیسر نیازی کا یہ ادبی قدم ثابت کرتا ہے کہ وہ صرف ایک معلم ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے مصنف بھی ہیں جو اپنے قلم سے معاشرے کی تربیت کرنا چاہتے ہیں۔
### **طلبا کے لیے ایک رول ماڈل**
پروفیسر سرور نیازی کی شخصیت طلبہ کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے ہمیشہ یہ پیغام دیا کہ تعلیم صرف ڈگریاں حاصل کرنے کا نام نہیں، بلکہ ایک بہتر انسان اور مفید شہری بننے کا ذریعہ ہے۔ ان کے زیرِ تربیت ادبی ذوق رکھنے والے طلبہ کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جنہیں وہ نہ صرف لکھنے پڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں، بلکہ انہیں قومی و بین الاقوامی ادبی محاذ پر نمایاں ہونے کا حوصلہ بھی فراہم کرتے ہیں۔
### **آخر میں...**
پروفیسر سرور خان نیازی میانوالی کی علمی و ادبی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ ان کی تعلیمی خدمات، ادبی تخلیقات اور طلبہ کی رہنمائی کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کا ناول "کچہ" نہ صرف اردو ادب کا ایک قابلِ قدر اضافہ ہے، بلکہ میانوالی کے ثقافتی ورثے کو بھی عالمی سطح پر متعارف کروانے کی ایک کوشش ہے۔ ان کی مسلسل محنت اور لگن یہ ثابت کرتی ہے کہ **"استاد وہ نہیں جو کتاب پڑھا دے، بلکہ وہ جو کتاب سے بھی آگے کی راہ دکھا دے۔"**
🌟 **تحریر: [ملک ثمر عباس ]**
![]() |
Professor sarvar niazi famous personality |
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں