نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

پروفیسر محمد سلیم احسن: میانوالی کی علمی و ادبی روایت کے روشن ستارے

**پروفیسر محمد سلیم احسن: میانوالی کی علمی و ادبی روایت کے روشن ستارے**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو اپنے سینے سے پروان چڑھایا، ان میں پروفیسر محمد سلیم احسن کا نام علم و ادب کے آسمان پر جگمگاتا ہوا ایک ستارہ ہے۔ آج بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں، تحقیقی کاموں اور تعلیمی خدمات سے سرگرم عمل یہ بزرگ شخصیت سرائیکی زبان و ادب کی ترویج اور میانوالی کی تاریخ کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی سے نوازتے رہیں اور ان کے علم و قلم کو مزید بارآور بنائیں۔ آمین۔   **فکر و فن کی گہرائی**   بارہ جولائی 1944 کو میانوالی کے تاریخی قصبے آوان-جنگی خیل میں آنکھ کھولنے والے سلیم احسن نے سیاسیات اور تاریخ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کا علمی سفر آج بھی جاری ہے، جس میں سرائیکی زبان کی ترویج اور علاقائی تاریخ کی بازیافت نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ان کی تصانیف "چیتے چنتے" (شاعری) اور "جھکڑ جھولے" (تاریخ) نہ صرف میانوالی بلکہ پورے سرائیکی خطے کے لیے علمی خزانہ ہیں۔   ان کی شاعری میں دریائے سندھ کی ریت، دیرے کے کھیتوں کی مہ...

پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ

**پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ**   میانوالی کی سرزمین علم و ادب کے درخشاں ستاروں سے جگمگاتی ہے، اور ان میں ایک نمایاں نام **پروفیسر سرور خان نیازی** کا ہے۔ ایک ایسے استاد جنہوں نے نہ صرف کتابوں کے ذریعے بلکہ اپنی زندگی کے عملی کردار سے طلبہ کو علم کی روشنی سے منور کیا۔ وہ نہ صرف انگریزی کے ایک ممتاز پروفیسر ہیں، بلکہ ایک ایسے رہنما ہیں جن کی ذات میں تعلیم و ادب کا نادر امتزاج پایا جاتا ہے۔   ### **تعلیمی خدمات: علم کی شمع روشن کرتے ہوئے**   پروفیسر سرور نیازی نے **گورنمنٹ گریجویٹ کالج میانوالی** میں انگریزی کے پروفیسر کی حیثیت سے کئی دہائیوں تک خدمات انجام دیں۔ ان کا تدریسی انداز نہ صرف معلومات سے بھرپور ہوتا ہے، بلکہ طلبہ کے دلوں میں علم کے لیے محبت بھی پیدا کرتا ہے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، اور ان میں سے بہت سے آج ملک و بیرونِ ملک اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ طلبہ کو صرف نصابی تعلیم تک محدود نہیں رکھا، بلکہ ان کے اندر تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیتوں اور ادبی ذوق کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔   ### **...

عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی: سرائیکی موسیقی کا شہنشاہ

**عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی: سرائیکی موسیقی کا شہنشاہ**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو جنم دیا، ان میں **عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی** ایک ایسا نام ہے جس نے سرائیکی موسیقی کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں متعارف کرایا۔ ان کی آواز میں وہ جادو ہے جو سننے والے کے دل کو چھو جاتا ہے۔ آئیے، ان کی شاندار کامیابیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔   ### **فن کی دنیا میں عروج**   عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی نے سرائیکی، پنجابی اور اردو میں 50 ہزار سے زائد گیت گا کر ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ ان کے گیت **"قمیص تیری کالی"**، **"بالو بتیاں"** اور **"میں ہک فقیر تھیواں"** آج بھی ہر عمر کے مداحوں کی زبان پر ہیں۔ ان کی آواز نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سرائیکی موسیقی کو مقبول بنایا۔   ### **اعزازات اور اعتراف**   - **تمغہ حسن کارکردگی** (1991) اور **ستارہ امتیاز** (2019) جیسے قومی اعزازات سے نوازا گیا۔   - **گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز** میں سب سے زیادہ آڈیو البمز ریکارڈ کرنے کا اعزاز۔   - ملکہ برطانیہ کی...

منصور آفاق: اردو ادب کا عظیم ستارہ اور میانوالی کا فخر

**منصور آفاق: اردو ادب کا عظیم ستارہ اور میانوالی کا فخر**   *تحریر: ملک ثمر عباس* میانوالی کی سرزمین نے تاریخ کے ہر موڑ پر ایسی عظیم شخصیات کو جنم دیا ہے جنہوں نے اپنے فن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا۔ ان ہستیوں میں ایک تابناک نام **منصور آفاق صاحب** کا ہے - اردو ادب کا وہ آفتاب جس کی روشنی نے پورے ادبی افق کو منور کر رکھا ہے۔ میں، ملک ثمر عباس، اپنی اس تحریر کے ذریعے میانوالی کے اس عظیم فرزند کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ### **فن کی کئی جہتیں:** منصور آفاق صاحب ایک ہمہ جہت ادبی شخصیت ہیں جنہوں نے: 1. **شاعری** میں غزل کو نئی بلندیوں تک پہنچایا 2. **نثر نگاری** میں فکر انگیز مضامین لکھے 3. **ڈرامہ نگاری** کے ذریعے معاشرے کو آئینہ دکھایا 4. **تنقید** کے میدان میں نئے زاویے متعارف کرائے ### **شاعری میں انقلاب:** ان کا **"دیوانِ منصور آفاق"** (تقریباً 1000 صفحات پر مشتمل) اردو ادب کا ایک شاہکار ہے۔ معروف نقاد ظفر اقبال کے الفاظ میں: *"منصور آفاق نے شاعری کو ایک نیا ذائقہ دیا جو پہلے اردو میں موجود نہیں تھا۔"* ان کے چند یادگار اشعار: - *...

پیارے دوست طاہر خان یارو خیل اور ان کے بھائیوں کے لیے دعائے مغفرت

**پیارے دوست طاہر خان یارو خیل اور ان کے بھائیوں کے لیے دعائے مغفرت**   آج ہمارے دلوں پر ایک بہت بڑا صدمہ ٹوٹ پڑا ہے۔ ہمارا پیارا دوست **طاہر خان یارو خیل** اور ان کے بھائی بے دردی سے شہید کر دیے گئے، جبکہ ایک بھائی شدید زخمی ہیں۔ طاہر خان نہ صرف خوش صورت اور خوش اخلاق تھے بلکہ وہ معاشرے کے لیے امن و آشتی کا پیغام تھے۔ لوگوں کے جھگڑے ختم کرنا، صلح کروانا اور ہر کسی کی مدد کرنا ان کی پہچان تھی۔ لیکن آج وہ خود اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ گئے جسے ختم کرنے کے لیے وہ ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔   **اللہ پاک** ان کی شہادت کو قبول فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور ان کے پیچھے چھوٹ جانے والے خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ زخمی بھائی کو **جلد سے جلد شفا** عطا فرمائے اور ان کے دکھی دل کو تسلی دے۔ آمین۔   ---   **دشمنی کا کلچر: میانوالی کا المیہ**   میانوالی وہ شہر ہے جو علم و ادب، ہنر اور محنت کش لوگوں کی سرزمین ہے۔ لیکن افسوس، آج ہماری پہچان **قتل، دشمنی اور انتقام** بن چکی ہے۔ روزانہ کسی نہ کسی کی زندگی ختم ہو رہی ہے، کسی ماں کا لال چھین لیا جاتا ہے، کسی بہن...

خالد سعید ایڈوکیٹ: میانوالی کا ادبی آفتاب

**خالد سعید ایڈوکیٹ: میانوالی کا ادبی آفتاب**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی سرزمین نے علم و ادب کے بے شمار ستارے پیدا کیے ہیں، لیکن خالد سعید ایڈوکیٹ کا نام ان میں چمکتے ہوئے آفتاب کی مانند ہے۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب وکیل ہیں بلکہ ادب، تنقید اور علمی مباحث کے میدان میں بھی ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔   ### **کتابوں کا سفیر**   خالد سعید صاحب کتابوں کے سچے عاشق ہیں۔ ان کی تنقیدی بصیرت اور گہری تحلیل نے ادبی حلقوں میں انہیں ایک منفرد پہچان دی ہے۔ جب وہ کسی کتاب پر بات کرتے ہیں تو لگتا ہے جیسے وہ مصنف کے ذہن تک رسائی رکھتے ہیں۔ ان کی گفتگو میں علم کی گہرائی اور الفاظ کی تاثیر دونوں موجود ہوتی ہیں۔   ### **میانوالی کا روشن چہرہ**   وہ اس شہر کی مثالی تصویر پیش کرتے ہیں—ایک ایسا شہر جو نہ صرف بہادری بلکہ علم و ادب کا بھی گہوارہ ہے۔ ان کی ادبی محفلیں اور علمی سرگرمیاں نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ میانوالی صرف روایات ہی نہیں، بلکہ جدید فکر کا بھی مرکز ہے۔   ### **ایک پیغام**   خالد سعید...

پروفیسر منور علی ملک: میانوالی کا وہ عظیم ادیب جس نے قلم سے تاریخ رقم کی

**پروفیسر منور علی ملک: میانوالی کا وہ عظیم ادیب جس نے قلم سے تاریخ رقم کی**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو جنم دیا ہے، پروفیسر منور علی ملک ان میں سب سے نمایاں نام ہیں۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں دریائے سندھ کی لہریں صدیوں سے تہذیبی داستانیں بیان کرتی ہیں، جہاں کے کھیتوں میں لہلہاتی فصلیں زندگی کا نغمہ گاتی ہیں، اور جہاں کے لوگوں کے دلوں میں محبت کے چراغ روشن ہیں۔ ایسی سرزمین پر پروان چڑھنے والے منور علی ملک نے نہ صرف سرائیکی اور اردو ادب کو نئی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ اپنے قلم سے ایسے گیت تخلیق کیے جو آج بھی لاکھوں دلوں کی دھڑکن بنے ہوئے ہیں۔   ### **ابتدائی زندگی: علم کی روشنی سے سفر کا آغاز**   منور علی ملک کی زندگی کا پہلا باب داؤد خیل کے اس گھر میں لکھا گیا جہاں کتابیں دیواروں کی زینت تھیں۔ ان کے والد، ایک ہیڈ ماسٹر، نے گھر کو علم کی روشنی سے منور کیا تھا۔ عیسیٰ خیل کی گلیاں جہاں بچوں کے قدموں کی چاپ سے گونجتی تھیں، منور کے لیے پہلا اسکول ثابت ہوئیں۔ یہیں سے انہوں نے سرائیکی محاوروں، کہاوتوں اور لوک داستانوں کو اپنے دل ...