نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

نواز خان: عیسیٰ خیل میانوالی کا روشن ستارہ

**نواز خان: عیسیٰ خیل میانوالی کا روشن ستارہ**   جلال پور، عیسیٰ خیل کے اس باہمت بچے **نواز خان** کو سلام پیش کرتے ہیں، جو مشکلات کے اندھیرے کو علم کی روشنی سے چکناچور کر رہا ہے۔ ہم حکومت پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب اور ڈپٹی کمشنر میانوالی سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ اس ہونہار طالب علم کی کفالت اور تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری اٹھائیں۔ اسے ماہانہ وظیفہ دیا جائے تاکہ یہ قابل نوجوان اپنی محنت کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار کر سکے۔   ہم نے کتابوں میں پڑھا تھا کہ کچھ طالبعلم سڑکوں کی روشنی میں یا بنیادی سہولیات کے بغیر بھی علم حاصل کرتے ہیں۔ آج ہم نے یہ منظر میانوالی کے قصبہ جلال پور میں اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ **نواز خان**، گورنمنٹ ہائی اسکول جلال پور کا یہ ہیرو، اپنی لگن اور محنت سے مشکلات پر فتح پا چکا ہے۔   - **جھونپڑی نما گھر**، جہاں نہ بجلی ہے، نہ پانی۔   - **والد کا بچپن میں انتقال**، صرف ماں کا سہارا۔   - **دن میں مزدوری، رات کو پڑھائی**، اسکول میں رہائش تاکہ روشنی میسر ہو۔   - **ہر جماعت میں پوزیشن**، اور آخرکار **میٹرک 2025 میں 1084 نم...

میٹرک رزلٹ 2025 – ناکامی کی شرح کے لحاظ سے رپورٹ

**میٹرک رزلٹ 2025 – ناکامی کی شرح کے لحاظ سے رپورٹ**   **میانوالی**   کل امیدوار: 19,220   ناکام امیدوار: 5,614   ناکامی کی شرح: 29.2%   ضلع میانوالی ناکامی کی شرح میں سرفہرست ہے، جو تعلیمی میدان میں بہتری کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔   **خوشاب**   کل امیدوار: 14,723   ناکام امیدوار: 3,923   ناکامی کی شرح: 26.6%   **بھکر**   کل امیدوار: 17,889   ناکام امیدوار: 4,511   ناکامی کی شرح: 25.2%   یہ اعداد و شمار نہ صرف تعلیمی نظام کے چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ والدین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہیں۔ بچوں کی تعلیمی کامیابی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔   ---   **والدین کے نام ایک پیغام**   پیارے والدین،   آپ کے بچوں کی کامیابی آپ کی محنت، توجہ اور رہنمائی پر منحصر ہے۔ ان کی روزمرہ کی پڑھائی میں دلچسپی لیں، اساتذہ سے رابطہ رکھیں اور گھر کا ماحول تعلیمی سرگرمیوں کے لیے سازگار بنائیں۔ یاد رک...

افضل عاجز: میانوالی کا وہ عظیم فرزند جس نے الفاظ کو موسیقی بنایا

**افضل عاجز: میانوالی کا وہ عظیم فرزند جس نے الفاظ کو موسیقی بنایا**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   کہتے ہیں کہ **"حقیقی فنکار وہ ہوتا ہے جو سادگی میں بھی جمال پیدا کر دے"**۔ افضل عاجز صاحب نے نہ صرف میانوالی کی مٹی کی سادگی کو شاعری کے جمال میں ڈھالا بلکہ اپنے فن سے پورے خطے کی ثقافت کو نئے آہنگ بخشے۔ وہ صرف ایک شاعر یا نغمہ نگار نہیں، بلکہ **"جذبوں کے ترجمان"** ہیں جن کے بول سن کر دلوں میں رس گھول جاتا ہے۔   > *"تو درد کو لفظوں میں ڈھال دیتا ہے،*   > *افضل عاجز، تیرا فن دل کو چھو لیتا ہے۔"* ### **کندیاں سے عظمت تک: ایک خودساختہ شخصیت کی داستان**   1960 میں میانوالی کے گاؤں **کندیاں** میں آنکھ کھولنے والے افضل عاجز صاحب نے ثابت کیا کہ **"عزم اور محبت سے ہر خواب کو حقیقت بنایا جا سکتا ہے"**۔ کندیاں کے پرائمری اور ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے ہی ان کے اندر چھپی **"شاعری کی چنگاری"** نے شعلہ بننا شروع کیا۔ ### **ادبی و صحافتی خدمات** افضل عاجز صاحب نے مختلف قومی اخبارات میں کالم نگاری کے ذریعے بھی اپنے قلم کا لوہا منوایا۔ **روزنا...

محمد محمود احمد: وسیب کا وہ شاعر جس کے الفاظ نے موسیقی بنائی

**"محمد محمود احمد: وسیب کا وہ شاعر جس کے الفاظ نے موسیقی بنائی"**   **تحریر: ملک ثمر عباس** میانوالی کی دھرتی نے جسے جنم دیا، دنیا نے جسے "شاعرِ چار زبان" کہہ کر پکارا، جس کے قلم سے اردو، سرائیکی، فارسی اور انگریزی میں ایسے گیت اور غزلیں پھوٹیں کہ پاکستان کے نامور گلوکاروں نے انہیں اپنی آوازوں سے سجایا—وہ تھے **محمد محمود احمد**۔ ایک ایسی ہستی جس نے شاعری، گیت نگاری، ریڈیو پروگرامنگ، اور تعلیم کے میدان میں اپنا ایک جہان آباد کیا۔ 12 نومبر 1969ء کو پیدا ہونے والے اس عظیم فنکار نے 14 اکتوبر 2014ء کو ماڑی انڈس کے ایک مشاعرے میں منقبت پڑھتے ہوئے اس دنیا سے رخصت لی، لیکن اپنے پیچھے ایسا ادبی خزانہ چھوڑ گئے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔   --- ### **فن کی چار جہتیں: اردو، سرائیکی، فارسی، انگریزی**   محمد محمود احمد کی شاعری زبانوں کی سرحدوں سے ماورا تھی۔ ان کا اردو شعری مجموعہ **"عورت، خوشبو اور نماز"** (الحمد پبلیکیشنز) ادب کے ناقدین کی توجہ کا مرکز بنا، جبکہ سرائیکی میں لکھے گئے ان کے گیتوں نے وسیب کی ثقافت کو آواز دی۔ ان کا مشہور گیت **"اللہ میاں تیرا شکریہ...

محمد مظہر نیازی: تین زبانوں کا شاعری کا شہنشاہ، میانوالی کا سپوت، پاکستان کا فخر اور محبت کا سفیر

**✨ محمد مظہر نیازی: تین زبانوں کا شاعری کا شہنشاہ، میانوالی کا سپوت، پاکستان کا فخر اور محبت کا سفیر ✨**   **تحریر: ملک ثمر عباس** میانوالی کی مٹی سے اُبھرنے والی یہ روشن شخصیت، **محمد مظہر نیازی**، صرف ایک نام نہیں بلکہ سرائیکی زبان و ادب کی ایک جیتی جاگتی داستان ہیں۔ ان کی شاعری میں درد ہے، موسیقی میں سوز ہے، اور شخصیت میں وہ کشش کہ ہر ملاقات ان کی محبت کا ایک نیا باب بن جاتی ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم شاعر ہیں، بلکہ ایک بے مثال استاد، نغمہ نگار اور ثقافتی ورثے کے امین ہیں جنہوں نے اپنے فن سے پاکستانی ثقافت کو عالمی سطح پر روشناس کرایا۔   --- ### **🌠 شاعری کا سورج: الفاظ جنہوں نے دلوں کو چھو لیا**   محمد مظہر نیازی کی شاعری ** اردو پنجابی سرائیکی زبان کا شاہکار** ہے۔ ان کے کلام میں غمِ دوراں کی گہرائی بھی ہے اور امید کی کرن بھی۔ یادگار اشعار: > **"شہر چھوٹا ہے مگر دل ہے کشادہ اتنا ہم بڑے شہر میں ہوتے تو سمندر ہوتے"** > **"نورسے دور سیہ رات میں زندہ رہنا کتنا مشکل ہے مضافات میں زندہ رہنا"** > **"کہیں وہ ذائقہ تحلیل ہی نہ ہو جاے میں اُس سے مل کے کسی...

پروفیسر محمد سلیم احسن: میانوالی کی علمی و ادبی روایت کے روشن ستارے

**پروفیسر محمد سلیم احسن: میانوالی کی علمی و ادبی روایت کے روشن ستارے**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو اپنے سینے سے پروان چڑھایا، ان میں پروفیسر محمد سلیم احسن کا نام علم و ادب کے آسمان پر جگمگاتا ہوا ایک ستارہ ہے۔ آج بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں، تحقیقی کاموں اور تعلیمی خدمات سے سرگرم عمل یہ بزرگ شخصیت سرائیکی زبان و ادب کی ترویج اور میانوالی کی تاریخ کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی سے نوازتے رہیں اور ان کے علم و قلم کو مزید بارآور بنائیں۔ آمین۔   **فکر و فن کی گہرائی**   بارہ جولائی 1944 کو میانوالی کے تاریخی قصبے آوان-جنگی خیل میں آنکھ کھولنے والے سلیم احسن نے سیاسیات اور تاریخ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کا علمی سفر آج بھی جاری ہے، جس میں سرائیکی زبان کی ترویج اور علاقائی تاریخ کی بازیافت نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ان کی تصانیف "چیتے چنتے" (شاعری) اور "جھکڑ جھولے" (تاریخ) نہ صرف میانوالی بلکہ پورے سرائیکی خطے کے لیے علمی خزانہ ہیں۔   ان کی شاعری میں دریائے سندھ کی ریت، دیرے کے کھیتوں کی مہ...

پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ

**پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ**   میانوالی کی سرزمین علم و ادب کے درخشاں ستاروں سے جگمگاتی ہے، اور ان میں ایک نمایاں نام **پروفیسر سرور خان نیازی** کا ہے۔ ایک ایسے استاد جنہوں نے نہ صرف کتابوں کے ذریعے بلکہ اپنی زندگی کے عملی کردار سے طلبہ کو علم کی روشنی سے منور کیا۔ وہ نہ صرف انگریزی کے ایک ممتاز پروفیسر ہیں، بلکہ ایک ایسے رہنما ہیں جن کی ذات میں تعلیم و ادب کا نادر امتزاج پایا جاتا ہے۔   ### **تعلیمی خدمات: علم کی شمع روشن کرتے ہوئے**   پروفیسر سرور نیازی نے **گورنمنٹ گریجویٹ کالج میانوالی** میں انگریزی کے پروفیسر کی حیثیت سے کئی دہائیوں تک خدمات انجام دیں۔ ان کا تدریسی انداز نہ صرف معلومات سے بھرپور ہوتا ہے، بلکہ طلبہ کے دلوں میں علم کے لیے محبت بھی پیدا کرتا ہے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، اور ان میں سے بہت سے آج ملک و بیرونِ ملک اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ طلبہ کو صرف نصابی تعلیم تک محدود نہیں رکھا، بلکہ ان کے اندر تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیتوں اور ادبی ذوق کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔   ### **...