نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

چالیس سال پہلے جب میں گورنمنٹ کالج میانوالی میں لیکچرر کی حیثیت میں آیا

میرامیانوالی ------------------------- شہروں اور دیہات کے نقشے تیزی سے بدل رہے ہیں - چالیس سال پہلے جب میں گورنمنٹ کالج میانوالی میں لیکچرر کی حیثیت میں آیا اس وقت میانوالی کا گروبازار بمشکل پانچ سات دکانوں پر مشتمل تھا - قیام پاکستان سے پہلے اس کا نام گرو بازار تھا - بعد میں مسلم بازار کا نام دے دیا گیا ، مگر کہلاتا آج بھی گرو بازار ہے -  چالیس سال پہلے یہ بازار سادات دواخانہ سے شروّع ہو کر لال خان بلوچ کے ہوٹل پر ختم ہوجاتا تھا - سادات دواخانہ سے آگے ایک دودھ دہی کی دکان تھی ، ایم سی ہائی سکول والی گلی کے سرے پر کامل میڈیکل سٹور ، اس سے کچھ آگےپرانی طرز کی مٹھائی کی ایک دکان ، پھر ڈاکٹر عطاءاللہ خان کی گلی کے چوک میں عبدالرزاق خان وتہ خٰیل کی کریانے کی دکان اور اس سے چند قدم آگے دائیں ہاتھ پہ لال خان کا ہوٹل - بس یہ تھا اس وقت کا ٹوٹل گروبازار -  آج دیکھیں تو ایک سرے سے دوسرے سرے تک بے شمار دکانیں پلازے اور شاپنگ سنٹر ، لوگوں کا ہجوم اتنا کہ بازار سے گذرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے - یہی حال سارے شہر کا ہے - اب تو رفتہ رفتہ ہر گلی بازار بنتی جا رہی ہے -  اس تبدیلی کا مطلب ی...

الکمال ہاسٹل فار گرلز

 الکمال ہاسٹل فار گرلز   بہترین اور تازہ میس سسٹم وائی فائی  ٹھنڈے اور گرم پانی کی سہولت سی سی ٹی وی کیم سیکورٹی کینٹین کی سہولت اکیڈمی کی سہولت نزد سپیریئر کالج میانوالی پی ایف روڈ Address:opposite superior college PAF road Mianwali Contact:0333-5594925 0459-350217 میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس https://sammar12.blogspot.com #blogger #blogging #famousblogger #top10blogger #Pakistaniblogger #Urdublogger #bestcontent ‎ #punjab ‎ ‎#mianwalians ‎#Famous www.mianwali.com.pk #میانوالی_ہوم_ٹاؤن #ملک_ثمر_عباس #MalikSammarAbbas #MianwaliHomeTown #MianwaliCity #MianwaliNews #MianwaliUpdate #Mianwali #MianwaliSocialMedia #SocialMediaactivist #Website #YouTuber #trending2020  

پپلاں کلور کوٹ روڈ منظور کروا دیا

ٹھیکیدار ملک محمدزمان ریحان۔ الحاج فقیرغلام محی الدین صاحب۔ٹھیکیدار ملک محمد عاصم ۔ ٹھیکیدار محمدر مضان ریحان۔ ملک محمد الطاف آہیر وبرادری ۔آف موسی والی یونین کونسل ٹبہ مہربان شاہ مع ریحان برادری اہل محلہ موسی والی نے صوبائی وزیرجنگلات پنجاب ممبرصوبائی اسمبلی حلقہ پی پی  88 تحصیل پپلاں سردار محمد سبطین خان کے گروپ میں شمولیت اختیار کرلی صوبائی وزیر جنگلات پنجاب سردارمحمد سبطین خان کا ٹھیکیدار ملک زمان ریحان وریحان برادری وان کے دوست احباب نے شاندار استقبال کیااس سلسلہ موسی والی میں ٹھیکیدار محمد زمان ریحان نے صوبائی وزیرجنگلات پنجاب سردارمحمدسبطین خان اوران کے دوست احباب کے اعزازمیں ایک پرتکلف ڈنر کا اہتمام کیا جس میں سینکڑوں کی تعدادمیں لوگ شریک ہوئے اس موقع پر صوبائی وزیرجنگلات سردار محمدسبطین خان نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ٹھیکیدار ملک محمدزمان ریحان وان کی برادری دوست احباب کاشکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمارے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے اس موقع پر صوبائی وزیرجنگلات پنجاب سردار محمد سبطین خان نے کہا ہے کہ میں نے پپلاں کلور کوٹ روڈ منظور کروا دیا جس کی اپروول وزیراعلی پ...

بوری خیل کے علاقے سے کچھ لوگ کراچی جا بسے

میرا میانوالی ------------------------- پہاڑ کے دامن کا علاقہ مہاڑ کہلاتا ہے - کچے کی طرح مہاڑ بھی زمین کی دس بارہ کلومیٹر چوڑی پٹی ہے جو عیسی خیل کے شمال مغرب سے لے کر ضلع کے جنوب مشرقی کونے چھدرو تک پھیلی ہوئی ہے -  پہاڑ کے قریب کی ایک آدھ کلومیٹر چوڑی پٹی پتھریلی زمین ہے جہاں کوئی چیز کاشت نہیں ہو سکتی - بقیہ آٹھ دس کلومیٹر میرا زمین ہے - میرا وہ زمین ہے جو ریت اور چکنی مٹی کی آمیزش سے بنتی ہے - اگر پانی دستیاب ہو تو میرا زمین بہت زرخیز ہوتی ہے - مگر ہمارے ہاں مہاڑ ہمیشہ پانی کی قلت کا شکار رہا ہے - زیرزمین پانی بہت زیادہ گہرائی ہر ہے - پتھریلی زمین میں کنواں یا بورنگ کاکام بھی بہت مشکل ہے - ڈرلنگ کے ذریعے ٹربائین لگ سکتی ہے مگر اسے چلانے کے لیے بجلی دستیاب نہیں - بہت عرصہ پہلے چھدرو کے علاقے میں ایک سرکاری ٹیوب ویل دیکھا تھا - ایسے ٹیوب ویل مہاڑ کے علاقے میں ہر جگہ ہونے چاہیئیں -  پانی کی قلت مہاڑ کے علاقے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے - کہیں کہیں نشیب میں برسات کا پانی جمع ہونے سے چھوٹی چھوٹی جھیلیں سی بن جاتی ہیں - ایسی جھیل کو ہماری زبان میں “ٹوبھی“ کہتے ہیں - پانی کا اکلوتا ...

میرا میانوالی تحریر پروفیسر منور علی ملک

میرا میانوالی --------------------------- کیا اچھا دور تھا --------- شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں اور کینسر وغیرہ کا نام و نشاں تک نہ تھا - اکا دکا لوگوں کو ٹی بی کا مرض لاحق ہوتا جو موت کا پروانہ سمجھا جاتا تھا ، کیونکہ اس زمانے میں ٹی بی ایک لا علاج مرض تھا - لیکن یہ بھی بہت کم ، بمشکل ایک فیصد لوگوں کو لاحق ہوتا تھا -  اس موسم میں ملیریا ہر گھر میں وارد ہوتا تھا - عام لوگ اسے موسمی بخار کہتے تھے - بخار اور سردرد کے ساتھ سردی بھی بہت لگتی تھی - یہ کیفیت دوتین دن رہتی تھی - ملیریا سے کسی کو مرتے تو نہ دیکھا، انسان اچھا خاصا خجل خوار ضرور ہوتا تھا - کچھ کھانے پینے کو جی نہیں چاہتا تھا - مائیں منت ترلے کر کے کچھ نہ کچھ بہرحال کھلا پلا دیتی تھیں -  داؤدخیل کے سرکاری ہسپتال سے پانی کے رنگ کی دوا (کونین مکسچر) اور اے پی سی کی پڑیاں ملتی تھیں - (ایک اے پی سی آج کل بہت مشہور ہے ، مگر وہ ملیریا کے علاج کے لیے نہیں ) - ہسپتال سے جو اے پی سی ملتی تھی وہ غیر سیاسی اے پی سی تھی جو بخار اور جسم کے درد کا علاج ہوا کرتی تھی - اس کے ساتھ لال رنگ کا شربت بھی ملتا تھا ، ہاضمے کا یہ شربت پہ...

چالیس ہزار سے چالیس لاکھ تک

" چالیس ہزار سے چالیس لاکھ تک !" چند دن پہلے پیارے بھائی اور ایک مخلص معلم آفتاب احمد خان کے ڈیرہ پر جانا ہوا۔۔ ان کے گھر کے سامنے کھوکھہ شاپ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔۔ بڑے بھائی نے بتایا کہ کچھ دن پہلے ہی انھوں نے بےروزگار چھوٹے بھائی کو تقریبا چالیس ہزار کی لاگت سے یہ دوکان بنا کر دی ہے، الحمدللہ۔۔ اب ان کا بھائی یہ دکان بھی چلاتا ہے ساتھ ساتھ پنکچر بھی لگاتا ہے اور ہر روز تقریبا 3 ہزار تک کی سیل بھی کر لیتا ہے، ماشاءاللہ۔۔ چھوٹے بھائی کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے پر آفتاب احمد خان کو مبارکباد دی خوب داد دی اور اس دوکان میں ںیٹھنے کا شرف بھی حاصل کیا۔۔ پھر انھیں یقین دہانی کرائی کہ اگر وہ مستقل مزاجی کے ساتھ چلتے رہے تو دیکھتے ہی دیکھتے اللہ تعالیٰ انھیں چالیس ہزار سے چالیس لاکھ تک لے جائے گا، ان شاءاللہ۔۔ آئیں ۔۔ اپنے اپنے بےروزگار بھائیوں کو چھوٹی چھوٹی نوکریوں کے لیے کئی کئی سال انتظار نہ کروائیں بلکہ انھیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد کریں۔۔                                   ----- موساز -----

کھاد فیکٹری میانوالی چلتی رہے، خوشحالی بڑھتی رہے

" کھاد فیکٹری چلتی رہے، خوشحالی بڑھتی رہے !" تقریبا ایک سال دو مہینے بند رہنے کے بعد کھاد فیکٹری داودخیل نے آج پھر پیدوار شروع کر دی ہے، الحمدللہ۔۔ کھاد فیکٹری کے سارے بھائیوں کو، اسکندرآباد کے سارے مکینوں کو، داودخیل و گردونواح کے سارے باسیوں کو، میانوالی کے سارے مزدوروں کو، کھاد فیکٹری داودخیل کے دوبارہ پیداوار شروع کرنے پر بہت بہت مبارک ہو !! یہ کڑا وقت کیسے گذرا ! اللہ عزوجل جانتا ہے، کھاد فیکٹری انتظامیہ جانتی ہے یا پھر اس فیکٹری کے ملازمین ہی جانتے ہیں۔۔ مجھے تو بس اتنا معلوم ہے کہ جب کسی گھر میں کھانے، پینے، پہننے اور دینے کے لیے کچھ نہیں ہوتا، تب اس گھر کے مکینوں کی حالت کیا ہوتی ہے ! دعا ہے۔۔ ہماری فیکٹریاں، ہمارے کاروبار، ہمارے روزگار، ہمارے گھربار، سلامت رہیں، تا قیامت رہیں۔۔                               _____ موساز _____ میانوالی سوشل میڈیاٹیم ملک ثمرعباس