نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جولائی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نواز خان: عیسیٰ خیل میانوالی کا روشن ستارہ

**نواز خان: عیسیٰ خیل میانوالی کا روشن ستارہ**   جلال پور، عیسیٰ خیل کے اس باہمت بچے **نواز خان** کو سلام پیش کرتے ہیں، جو مشکلات کے اندھیرے کو علم کی روشنی سے چکناچور کر رہا ہے۔ ہم حکومت پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب اور ڈپٹی کمشنر میانوالی سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ اس ہونہار طالب علم کی کفالت اور تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری اٹھائیں۔ اسے ماہانہ وظیفہ دیا جائے تاکہ یہ قابل نوجوان اپنی محنت کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار کر سکے۔   ہم نے کتابوں میں پڑھا تھا کہ کچھ طالبعلم سڑکوں کی روشنی میں یا بنیادی سہولیات کے بغیر بھی علم حاصل کرتے ہیں۔ آج ہم نے یہ منظر میانوالی کے قصبہ جلال پور میں اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ **نواز خان**، گورنمنٹ ہائی اسکول جلال پور کا یہ ہیرو، اپنی لگن اور محنت سے مشکلات پر فتح پا چکا ہے۔   - **جھونپڑی نما گھر**، جہاں نہ بجلی ہے، نہ پانی۔   - **والد کا بچپن میں انتقال**، صرف ماں کا سہارا۔   - **دن میں مزدوری، رات کو پڑھائی**، اسکول میں رہائش تاکہ روشنی میسر ہو۔   - **ہر جماعت میں پوزیشن**، اور آخرکار **میٹرک 2025 میں 1084 نم...

میٹرک رزلٹ 2025 – ناکامی کی شرح کے لحاظ سے رپورٹ

**میٹرک رزلٹ 2025 – ناکامی کی شرح کے لحاظ سے رپورٹ**   **میانوالی**   کل امیدوار: 19,220   ناکام امیدوار: 5,614   ناکامی کی شرح: 29.2%   ضلع میانوالی ناکامی کی شرح میں سرفہرست ہے، جو تعلیمی میدان میں بہتری کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔   **خوشاب**   کل امیدوار: 14,723   ناکام امیدوار: 3,923   ناکامی کی شرح: 26.6%   **بھکر**   کل امیدوار: 17,889   ناکام امیدوار: 4,511   ناکامی کی شرح: 25.2%   یہ اعداد و شمار نہ صرف تعلیمی نظام کے چیلنجز کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ والدین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہیں۔ بچوں کی تعلیمی کامیابی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔   ---   **والدین کے نام ایک پیغام**   پیارے والدین،   آپ کے بچوں کی کامیابی آپ کی محنت، توجہ اور رہنمائی پر منحصر ہے۔ ان کی روزمرہ کی پڑھائی میں دلچسپی لیں، اساتذہ سے رابطہ رکھیں اور گھر کا ماحول تعلیمی سرگرمیوں کے لیے سازگار بنائیں۔ یاد رک...

افضل عاجز: میانوالی کا وہ عظیم فرزند جس نے الفاظ کو موسیقی بنایا

**افضل عاجز: میانوالی کا وہ عظیم فرزند جس نے الفاظ کو موسیقی بنایا**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   کہتے ہیں کہ **"حقیقی فنکار وہ ہوتا ہے جو سادگی میں بھی جمال پیدا کر دے"**۔ افضل عاجز صاحب نے نہ صرف میانوالی کی مٹی کی سادگی کو شاعری کے جمال میں ڈھالا بلکہ اپنے فن سے پورے خطے کی ثقافت کو نئے آہنگ بخشے۔ وہ صرف ایک شاعر یا نغمہ نگار نہیں، بلکہ **"جذبوں کے ترجمان"** ہیں جن کے بول سن کر دلوں میں رس گھول جاتا ہے۔   > *"تو درد کو لفظوں میں ڈھال دیتا ہے،*   > *افضل عاجز، تیرا فن دل کو چھو لیتا ہے۔"* ### **کندیاں سے عظمت تک: ایک خودساختہ شخصیت کی داستان**   1960 میں میانوالی کے گاؤں **کندیاں** میں آنکھ کھولنے والے افضل عاجز صاحب نے ثابت کیا کہ **"عزم اور محبت سے ہر خواب کو حقیقت بنایا جا سکتا ہے"**۔ کندیاں کے پرائمری اور ہائی اسکول سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے ہی ان کے اندر چھپی **"شاعری کی چنگاری"** نے شعلہ بننا شروع کیا۔ ### **ادبی و صحافتی خدمات** افضل عاجز صاحب نے مختلف قومی اخبارات میں کالم نگاری کے ذریعے بھی اپنے قلم کا لوہا منوایا۔ **روزنا...

محمد محمود احمد: وسیب کا وہ شاعر جس کے الفاظ نے موسیقی بنائی

**"محمد محمود احمد: وسیب کا وہ شاعر جس کے الفاظ نے موسیقی بنائی"**   **تحریر: ملک ثمر عباس** میانوالی کی دھرتی نے جسے جنم دیا، دنیا نے جسے "شاعرِ چار زبان" کہہ کر پکارا، جس کے قلم سے اردو، سرائیکی، فارسی اور انگریزی میں ایسے گیت اور غزلیں پھوٹیں کہ پاکستان کے نامور گلوکاروں نے انہیں اپنی آوازوں سے سجایا—وہ تھے **محمد محمود احمد**۔ ایک ایسی ہستی جس نے شاعری، گیت نگاری، ریڈیو پروگرامنگ، اور تعلیم کے میدان میں اپنا ایک جہان آباد کیا۔ 12 نومبر 1969ء کو پیدا ہونے والے اس عظیم فنکار نے 14 اکتوبر 2014ء کو ماڑی انڈس کے ایک مشاعرے میں منقبت پڑھتے ہوئے اس دنیا سے رخصت لی، لیکن اپنے پیچھے ایسا ادبی خزانہ چھوڑ گئے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔   --- ### **فن کی چار جہتیں: اردو، سرائیکی، فارسی، انگریزی**   محمد محمود احمد کی شاعری زبانوں کی سرحدوں سے ماورا تھی۔ ان کا اردو شعری مجموعہ **"عورت، خوشبو اور نماز"** (الحمد پبلیکیشنز) ادب کے ناقدین کی توجہ کا مرکز بنا، جبکہ سرائیکی میں لکھے گئے ان کے گیتوں نے وسیب کی ثقافت کو آواز دی۔ ان کا مشہور گیت **"اللہ میاں تیرا شکریہ...

محمد مظہر نیازی: تین زبانوں کا شاعری کا شہنشاہ، میانوالی کا سپوت، پاکستان کا فخر اور محبت کا سفیر

**✨ محمد مظہر نیازی: تین زبانوں کا شاعری کا شہنشاہ، میانوالی کا سپوت، پاکستان کا فخر اور محبت کا سفیر ✨**   **تحریر: ملک ثمر عباس** میانوالی کی مٹی سے اُبھرنے والی یہ روشن شخصیت، **محمد مظہر نیازی**، صرف ایک نام نہیں بلکہ سرائیکی زبان و ادب کی ایک جیتی جاگتی داستان ہیں۔ ان کی شاعری میں درد ہے، موسیقی میں سوز ہے، اور شخصیت میں وہ کشش کہ ہر ملاقات ان کی محبت کا ایک نیا باب بن جاتی ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم شاعر ہیں، بلکہ ایک بے مثال استاد، نغمہ نگار اور ثقافتی ورثے کے امین ہیں جنہوں نے اپنے فن سے پاکستانی ثقافت کو عالمی سطح پر روشناس کرایا۔   --- ### **🌠 شاعری کا سورج: الفاظ جنہوں نے دلوں کو چھو لیا**   محمد مظہر نیازی کی شاعری ** اردو پنجابی سرائیکی زبان کا شاہکار** ہے۔ ان کے کلام میں غمِ دوراں کی گہرائی بھی ہے اور امید کی کرن بھی۔ یادگار اشعار: > **"شہر چھوٹا ہے مگر دل ہے کشادہ اتنا ہم بڑے شہر میں ہوتے تو سمندر ہوتے"** > **"نورسے دور سیہ رات میں زندہ رہنا کتنا مشکل ہے مضافات میں زندہ رہنا"** > **"کہیں وہ ذائقہ تحلیل ہی نہ ہو جاے میں اُس سے مل کے کسی...

پروفیسر محمد سلیم احسن: میانوالی کی علمی و ادبی روایت کے روشن ستارے

**پروفیسر محمد سلیم احسن: میانوالی کی علمی و ادبی روایت کے روشن ستارے**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو اپنے سینے سے پروان چڑھایا، ان میں پروفیسر محمد سلیم احسن کا نام علم و ادب کے آسمان پر جگمگاتا ہوا ایک ستارہ ہے۔ آج بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں، تحقیقی کاموں اور تعلیمی خدمات سے سرگرم عمل یہ بزرگ شخصیت سرائیکی زبان و ادب کی ترویج اور میانوالی کی تاریخ کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی سے نوازتے رہیں اور ان کے علم و قلم کو مزید بارآور بنائیں۔ آمین۔   **فکر و فن کی گہرائی**   بارہ جولائی 1944 کو میانوالی کے تاریخی قصبے آوان-جنگی خیل میں آنکھ کھولنے والے سلیم احسن نے سیاسیات اور تاریخ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کا علمی سفر آج بھی جاری ہے، جس میں سرائیکی زبان کی ترویج اور علاقائی تاریخ کی بازیافت نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ان کی تصانیف "چیتے چنتے" (شاعری) اور "جھکڑ جھولے" (تاریخ) نہ صرف میانوالی بلکہ پورے سرائیکی خطے کے لیے علمی خزانہ ہیں۔   ان کی شاعری میں دریائے سندھ کی ریت، دیرے کے کھیتوں کی مہ...

پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ

**پروفیسر سرور خان نیازی: میانوالی کے علمی و ادبی چراغ**   میانوالی کی سرزمین علم و ادب کے درخشاں ستاروں سے جگمگاتی ہے، اور ان میں ایک نمایاں نام **پروفیسر سرور خان نیازی** کا ہے۔ ایک ایسے استاد جنہوں نے نہ صرف کتابوں کے ذریعے بلکہ اپنی زندگی کے عملی کردار سے طلبہ کو علم کی روشنی سے منور کیا۔ وہ نہ صرف انگریزی کے ایک ممتاز پروفیسر ہیں، بلکہ ایک ایسے رہنما ہیں جن کی ذات میں تعلیم و ادب کا نادر امتزاج پایا جاتا ہے۔   ### **تعلیمی خدمات: علم کی شمع روشن کرتے ہوئے**   پروفیسر سرور نیازی نے **گورنمنٹ گریجویٹ کالج میانوالی** میں انگریزی کے پروفیسر کی حیثیت سے کئی دہائیوں تک خدمات انجام دیں۔ ان کا تدریسی انداز نہ صرف معلومات سے بھرپور ہوتا ہے، بلکہ طلبہ کے دلوں میں علم کے لیے محبت بھی پیدا کرتا ہے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، اور ان میں سے بہت سے آج ملک و بیرونِ ملک اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ طلبہ کو صرف نصابی تعلیم تک محدود نہیں رکھا، بلکہ ان کے اندر تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیتوں اور ادبی ذوق کو پروان چڑھانے پر بھی زور دیا۔   ### **...

عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی: سرائیکی موسیقی کا شہنشاہ

**عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی: سرائیکی موسیقی کا شہنشاہ**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو جنم دیا، ان میں **عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی** ایک ایسا نام ہے جس نے سرائیکی موسیقی کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں متعارف کرایا۔ ان کی آواز میں وہ جادو ہے جو سننے والے کے دل کو چھو جاتا ہے۔ آئیے، ان کی شاندار کامیابیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔   ### **فن کی دنیا میں عروج**   عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی نے سرائیکی، پنجابی اور اردو میں 50 ہزار سے زائد گیت گا کر ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ ان کے گیت **"قمیص تیری کالی"**، **"بالو بتیاں"** اور **"میں ہک فقیر تھیواں"** آج بھی ہر عمر کے مداحوں کی زبان پر ہیں۔ ان کی آواز نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سرائیکی موسیقی کو مقبول بنایا۔   ### **اعزازات اور اعتراف**   - **تمغہ حسن کارکردگی** (1991) اور **ستارہ امتیاز** (2019) جیسے قومی اعزازات سے نوازا گیا۔   - **گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز** میں سب سے زیادہ آڈیو البمز ریکارڈ کرنے کا اعزاز۔   - ملکہ برطانیہ کی...

منصور آفاق: اردو ادب کا عظیم ستارہ اور میانوالی کا فخر

**منصور آفاق: اردو ادب کا عظیم ستارہ اور میانوالی کا فخر**   *تحریر: ملک ثمر عباس* میانوالی کی سرزمین نے تاریخ کے ہر موڑ پر ایسی عظیم شخصیات کو جنم دیا ہے جنہوں نے اپنے فن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا۔ ان ہستیوں میں ایک تابناک نام **منصور آفاق صاحب** کا ہے - اردو ادب کا وہ آفتاب جس کی روشنی نے پورے ادبی افق کو منور کر رکھا ہے۔ میں، ملک ثمر عباس، اپنی اس تحریر کے ذریعے میانوالی کے اس عظیم فرزند کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ### **فن کی کئی جہتیں:** منصور آفاق صاحب ایک ہمہ جہت ادبی شخصیت ہیں جنہوں نے: 1. **شاعری** میں غزل کو نئی بلندیوں تک پہنچایا 2. **نثر نگاری** میں فکر انگیز مضامین لکھے 3. **ڈرامہ نگاری** کے ذریعے معاشرے کو آئینہ دکھایا 4. **تنقید** کے میدان میں نئے زاویے متعارف کرائے ### **شاعری میں انقلاب:** ان کا **"دیوانِ منصور آفاق"** (تقریباً 1000 صفحات پر مشتمل) اردو ادب کا ایک شاہکار ہے۔ معروف نقاد ظفر اقبال کے الفاظ میں: *"منصور آفاق نے شاعری کو ایک نیا ذائقہ دیا جو پہلے اردو میں موجود نہیں تھا۔"* ان کے چند یادگار اشعار: - *...

پیارے دوست طاہر خان یارو خیل اور ان کے بھائیوں کے لیے دعائے مغفرت

**پیارے دوست طاہر خان یارو خیل اور ان کے بھائیوں کے لیے دعائے مغفرت**   آج ہمارے دلوں پر ایک بہت بڑا صدمہ ٹوٹ پڑا ہے۔ ہمارا پیارا دوست **طاہر خان یارو خیل** اور ان کے بھائی بے دردی سے شہید کر دیے گئے، جبکہ ایک بھائی شدید زخمی ہیں۔ طاہر خان نہ صرف خوش صورت اور خوش اخلاق تھے بلکہ وہ معاشرے کے لیے امن و آشتی کا پیغام تھے۔ لوگوں کے جھگڑے ختم کرنا، صلح کروانا اور ہر کسی کی مدد کرنا ان کی پہچان تھی۔ لیکن آج وہ خود اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ گئے جسے ختم کرنے کے لیے وہ ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔   **اللہ پاک** ان کی شہادت کو قبول فرمائے، ان کے درجات بلند کرے اور ان کے پیچھے چھوٹ جانے والے خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ زخمی بھائی کو **جلد سے جلد شفا** عطا فرمائے اور ان کے دکھی دل کو تسلی دے۔ آمین۔   ---   **دشمنی کا کلچر: میانوالی کا المیہ**   میانوالی وہ شہر ہے جو علم و ادب، ہنر اور محنت کش لوگوں کی سرزمین ہے۔ لیکن افسوس، آج ہماری پہچان **قتل، دشمنی اور انتقام** بن چکی ہے۔ روزانہ کسی نہ کسی کی زندگی ختم ہو رہی ہے، کسی ماں کا لال چھین لیا جاتا ہے، کسی بہن...

خالد سعید ایڈوکیٹ: میانوالی کا ادبی آفتاب

**خالد سعید ایڈوکیٹ: میانوالی کا ادبی آفتاب**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی سرزمین نے علم و ادب کے بے شمار ستارے پیدا کیے ہیں، لیکن خالد سعید ایڈوکیٹ کا نام ان میں چمکتے ہوئے آفتاب کی مانند ہے۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب وکیل ہیں بلکہ ادب، تنقید اور علمی مباحث کے میدان میں بھی ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔   ### **کتابوں کا سفیر**   خالد سعید صاحب کتابوں کے سچے عاشق ہیں۔ ان کی تنقیدی بصیرت اور گہری تحلیل نے ادبی حلقوں میں انہیں ایک منفرد پہچان دی ہے۔ جب وہ کسی کتاب پر بات کرتے ہیں تو لگتا ہے جیسے وہ مصنف کے ذہن تک رسائی رکھتے ہیں۔ ان کی گفتگو میں علم کی گہرائی اور الفاظ کی تاثیر دونوں موجود ہوتی ہیں۔   ### **میانوالی کا روشن چہرہ**   وہ اس شہر کی مثالی تصویر پیش کرتے ہیں—ایک ایسا شہر جو نہ صرف بہادری بلکہ علم و ادب کا بھی گہوارہ ہے۔ ان کی ادبی محفلیں اور علمی سرگرمیاں نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ میانوالی صرف روایات ہی نہیں، بلکہ جدید فکر کا بھی مرکز ہے۔   ### **ایک پیغام**   خالد سعید...

پروفیسر منور علی ملک: میانوالی کا وہ عظیم ادیب جس نے قلم سے تاریخ رقم کی

**پروفیسر منور علی ملک: میانوالی کا وہ عظیم ادیب جس نے قلم سے تاریخ رقم کی**   **تحریر: ملک ثمر عباس**   میانوالی کی دھرتی نے جن ہستیوں کو جنم دیا ہے، پروفیسر منور علی ملک ان میں سب سے نمایاں نام ہیں۔ یہ وہ خطہ ہے جہاں دریائے سندھ کی لہریں صدیوں سے تہذیبی داستانیں بیان کرتی ہیں، جہاں کے کھیتوں میں لہلہاتی فصلیں زندگی کا نغمہ گاتی ہیں، اور جہاں کے لوگوں کے دلوں میں محبت کے چراغ روشن ہیں۔ ایسی سرزمین پر پروان چڑھنے والے منور علی ملک نے نہ صرف سرائیکی اور اردو ادب کو نئی بلندیوں پر پہنچایا بلکہ اپنے قلم سے ایسے گیت تخلیق کیے جو آج بھی لاکھوں دلوں کی دھڑکن بنے ہوئے ہیں۔   ### **ابتدائی زندگی: علم کی روشنی سے سفر کا آغاز**   منور علی ملک کی زندگی کا پہلا باب داؤد خیل کے اس گھر میں لکھا گیا جہاں کتابیں دیواروں کی زینت تھیں۔ ان کے والد، ایک ہیڈ ماسٹر، نے گھر کو علم کی روشنی سے منور کیا تھا۔ عیسیٰ خیل کی گلیاں جہاں بچوں کے قدموں کی چاپ سے گونجتی تھیں، منور کے لیے پہلا اسکول ثابت ہوئیں۔ یہیں سے انہوں نے سرائیکی محاوروں، کہاوتوں اور لوک داستانوں کو اپنے دل ...

ملک ثمر عباس: میانوالی کا روشن ستارہ، فوٹوگرافر، پبلک ریلیشنز ماہر اور ادبی شخصیت

**ملک ثمر عباس: میانوالی کا روشن ستارہ، فوٹوگرافر، پبلک ریلیشنز ماہر اور ادبی شخصیت**   میانوالی کی سرزمین نے ہمیشہ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد کو جنم دیا ہے، اور **ملک ثمر عباس** انہی میں سے ایک درخشاں نام ہیں۔ ایک مہارت کے ساتھ فوٹوگرافر، کامیاب پبلک ریلیشنز آفیسر، اور ابھرتے ہوئے مصنف کی حیثیت سے انہوں نے نہ صرف میانوالی بلکہ پورے پاکستان میں اپنی پہچان بنائی ہے۔ ان کا کام صرف پیشہ ورانہ مہارت تک محدود نہیں بلکہ وہ سماجی خدمت، ثقافتی فروغ اور ادبی میدان میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔   --- ### **پیدائش اور ابتدائی زندگی**   ملک ثمر عباس 21 مارچ 1990 کو میانوالی کے گاؤں **ڈھیر عمید علی شاہ** میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق میانوالی کی گہری ثقافتی روایات سے ہے، جو ان کے کام میں واضح طور پر جھلکتا ہے۔ انہوں نے اپنی تعلیم میانوالی میں مکمل کی اور پھر فوٹوگرافی، میڈیا اور ادب کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارا۔   --- ### **پیشہ ورانہ خدمات اور کامیابیاں**   #### **1. فوٹوگرافی میں انفرادیت**   ثمر عباس ایک **پریس فوٹوگرافر**...